بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تنخواہ ملنے کے باوجود امامِ مسجد کا صدقہ فطر مانگنا


سوال

مسجد کےامام جس کی تنخواہ مقررہو،  صدقہ فطرلوگوں کواعلان کرکےلےسکتےہیں یانہیں؟ یاکوئی اپنی طرف سے دیناچاہےتودےسکتاہےیانہیں؟

جواب

صدقہ فطر کا مصرف مستحقِ زکات ہے، اس کا تعلق تنخواہ مقرر ہونے یا نہ ہونے سے نہیں ہے لہذا اگر مذکورہ امام مستحق ہوں تو انہیں صدقہ فطر دینا جائز ہے اور مستحق نہ ہوں تو انہیں صدقہ فطر دینا درست نہیں ہے۔

رہی بات صدقہ فطر کے لیے اعلان کرنا، تو واضح ہو کہ اگر مذکورہ امام  کے پاس ایک دن کا کھانا ہو اور ستر ڈھانکنے کےلیے  کپڑا ہو تو ان کے لیے لوگوں سے مانگنا جائز نہیں ہے،  البتہ اگر ان  پر فاقہ ہو یا واقعی کوئی سخت ضرورت پیش آگئی ہو جس کی وجہ سے وہ انتہائی مجبوری کی بنا پر سوال کریں تو اس کی گنجائش ہے، لیکن مانگنے کے لیے اعلان کرنا بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔ مسجد انتظامیہ کو چاہیے کہ امامِ مسجد کا اتنا معقول مشاہرہ مقرر کریں جس سے ان کی ضروریات پوری ہوسکیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 189):

"ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحاً مكتسباً، كذا في الزاهدي".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203215

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں