بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کو اگر اٹھنے کے بعد رطوبت نظر آئے تو اس کا کیا حکم ہے؟


سوال

رطوبت نکلی ہے، لیکن پتہ نہیں چلتا کہ منی ہے یا لیکوریا تو کیا غسل فرض ہوگا؟

تنقیح:

1۔کیارطوبت بیداری یا نیند کی حالت  میں نکلی ہے؟

2۔اگر رطوبت نیند کی حالت میں نکلی ہے تو کیا خواب یاد ہے یا نہیں؟

3۔اگر بیداری کی حالت میں رطوبت نکلی ہے تو کیا شہوت کے ساتھ نکلی ہے یا بغیر شہوت کے؟

جوابِ تنقیح:

رطوبت نکلتی ہے سوتے ہوئے، بعض اوقات احتلام یاد ہوتا ہے اور بعض اوقات یاد نہیں ہوتا۔

بیداری میں بھی پانی نکلتا ہے۔

جواب

مذکورہ سوال کی وضاحت تین  صورتوں پر مشتمل ہے، ہر ایک کا حکم مندرجہ ذیل ہے:

1)اگر کوئی  نیند  سے اٹھے اور  اس کو  رطوبت  نظر  آئے  اور  احتلام  بھی  یاد  ہو، لیکن    اس  بات میں شک ہو کہ آیا یہ رطوبت منی ہے  یا لیکوریا تو غسل کرنا ضروری ہے۔

2)اگرکوئی نیند سے اٹھے اور احتلام  یاد  نہ ہو،  اور  يه  شک ہو کہ آیا یہ رطوبت منی ہے یا لیکوریا  تب بھی غسل کرنا ضروری ہے۔

3)اگر بیداری کی حالت میں  رطوبت نکلے اور وہ رطوبت شہوت سےکود کر نکلے تو ایسی صورت میں غسل لازم ہوگا، اور اگر بیداری کی حالت میں پانی بغیر شہوت کے نکلے تو اس صورت میں وضو  ٹوٹ جائے گا۔

نیز تمام صورتوں میں جو پانی نکلتا ہے  وہ ناپاک ہوتا ہے،لہذا کپڑے کے جس حصہ کو وہ پانی لگے، اس کو دھونا بھی ضروری ہوگا۔

"المحيط البرهاني" میں ہے:

"‌إذا ‌استيقظ الرجل ووجد على فراشه بللا وهو يذكر احتلاما، إن تيقن أنه مني أو تيقن أنه مذي أو شك أنه مني أو مذي، فعليه الغسل، وليس في هذا إيجاب الغسل بالمذي بل فيه إيجاب الغسل بالمني؛ لأن سبب خروج المني قد وجد وهو الاحتلام، فالظاهر خروجه إلا أن طبع المني الرقة بإطالة المدة، فالظاهر أنه مني إلا أنه رق قبل أن يستيقط، وإن تيقن أنه ودي لا غسل عليه.

وإن رأى بللا إلا أنه لم يتذكر الاحتلام، فإن تيقن أنه (مذي) لا يجب الغسل؛ لأن سبب خروج المني ههنا لم يوجد، فلا يمكن أن يقال بأنه مني ثم رق لطول المدة، بل هو مذي حقيقة، و المذي لايوجب الغسل وإن شك أنه مني أو مذي، قال أبو يوسف رحمه الله: لايوجب الغسل حتى يتيقن بالاحتلام، و قالا: يجب الغسل، هكذا ذكر شيخ الإسلام رحمه الله."

(كتاب الطهارة،ج:1،ص:85،ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407101848

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں