بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تنہا عورتوں کی گواہی سے نکاح منعقد نہیں ہوگا


سوال

اگر نکاح کے وقت مجلس نکاح میں صرف خواتین گواہ موجود ہوں ، ان میں سے کوئی بھی مرد نہ ہوتو کیا نکاح منعقد ہوجائے گا یا نہیں ؟ اگر نکاح منعقد نہیں ہوگا تو کیا طلاق کی ضرورت ہوگی یا نہیں ؟

جواب

نکاح کے منعقد ہونے کے لیے تنہا عورتوں کی گواہی معتبر نہیں ہے ، ہاں اگر ایک مرد ہو اور ساتھ دو عورتیں ہوں تو پھر گواہ بن سکتے ہیں۔

لہذا اگر کسی مجلس نکاح میں صرف عورتیں ہی ہوں اور وہ گواہ بنیں تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوگا، بلکہ لڑکا اور لڑکی بدستور ایک دوسرے کے لیے اجنبی رہیں گے ، ان کا باہمی بات چیت کرنایا ملنا حرام ہوگا۔ نیز جب نکاح منعقد نہیں ہوا تو ایسی مجلس کے بعد طلاق کی بھی ضرورت نہیں ہوگی ۔ 

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معًا) على الأصح."

(كتاب النكاح،  ج: 3، ص: 21، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويشترط العدد فلا ينعقد النكاح بشاهد واحد هكذا في البدائع ولا يشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين، كذا في الهداية ولا ينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل وكذا الخنثيين إذا لم يكن معهما رجل هكذا في فتاوى قاضي خان."

(كتاب النكاح، الباب الأول في تفسيره شرعا وصفته وركنه وشرطه وحكمه، ج:1، ص:267، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508100560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں