فرض نماز اگر کسی وجہ سے اکیلےمیں پڑھنی پڑے، کیا تکبیر پڑھنا ضروری ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص گھر میں اکیلے نمازپڑھ رہا ہے تو اس کے لیے تکبیر (اقامت) کہنا مستحب ہے ،اتنی آوازسے اقامت کہنی چاہیے کہ سنائی دے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وهو سنة) للرجال في مکان عال (مؤکدة) هي کالواجب في لحوق الإثم (للفرائض) الخمس (في وقتها ولو قضاء) لأنه سنة للصلاة ... (قوله: للفرائض الخمس إلخ) دخلت الجمعة، بحر، وشمل حالة السفر والحضر والانفراد والجماعة. قال في مواهب الرحمن ونور الإیضاح ولو منفردًا أداءً أو قضاءً سفرًا أو حضرًا. اهـ. لکن لایکره تركه لمصل في بیته في المصر؛ لأنّ أذان الحي یكفیه کما سیأتي. و في الإمداد: أنه یأتي به ندبًا و سیأتي تمامه فافهم، ویستثنی ظهر یوم الجمعة في المصر لمعذور وما یقضی من الفوائت في مسجد کما سیذکرہ."
(کتاب الصلاۃ، باب الاذان، ج: 1، صفحہ: 384، ط: ایچ، ایم، سعید)
’’آپ کے مسائل اور ان کاحل ‘‘ میں ہے :
"اقامت تنہا نماز پڑھنے والے کے لیے بھی مسنون ہے ،اتنی آواز سے کہے کہ سنائی دے ۔"(ج:۳ ص:۳۱۵ط:مکتبہ لدھیانوی )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201615
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن