بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تنگدستی دور کرنے گھر اور رزق میں برکت کی دعائیں


سوال

تنگدستی دور کرنے گھر اور رزق میں برکت کے لیے کوئی دعا بتائیں پریشان ہوں کوئی کام بھی کرتا ہوں برکت نہیں ہوتی  ، قرض ادا نہیں کرسکتا ،اور قرضدار ہو گیاہوں۔

جواب

پنج وقتہ نمازوں کی پابندی اور کثرت سے استغفار کریں،اور مغرب کے بعد سورۃ الواقعہ  پڑھنے کااھتمام کریں۔اور مسلسل محنت اور جدوجہد کرتے رہیں ساتھ ساتھ اللہ تعالی سے  دعابھی  کریں کہ اللہ تعالی  حلال وپاکیزہ اور بابرکت روزی میسرفرمائے، اورقرض کی ادائگی کاانتظام فرمائے ،نیزدرج  ذیل معمولات میں سے جو سہولت سے پڑھ سکیں پڑھ لیاکریں:

1- ہر نماز کے بعد سات مرتبہ اور چلتے پھرتے درج ذیل دعاکااہتمام کریں:

"أَللّهمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَنْ مَنْ سِوَاكَ"۔

2- جب بھی وضو کیاکریں دوراں وضو  درج ذیل دعا کا اہتمام کریں۔

"اللهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ وَ وَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ وَ بَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ"۔

3- روزگار کے حصول کے لیے نماز فجر کے بعداپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے طلوع آفتاب سے پہلے سترمرتبہ پڑھیں سورۃ الشوری کی آیت نمبر   ۱۹ : ﴿اَللّٰهُ لَطِیْفٌ بِعِبَادِه یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ وَهُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِیْزَ﴾ کا ورد کریں اور پھر اشراق پڑھ کر اپنے مقصد کے لیے دعا کریں، ان شاء اللہ   تمام مسائل حل ہوجائے گا۔

4 -   قرض سے نجات کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ کو بتلائی ہوئی درج ذیل دعا صبح و شام سات سات بار پڑھیں:

’’اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَالِ‘‘.

’’ترجمہ: یا اللہ! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں فکر اور غم سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں کم ہمتی اور سستی سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بزدلی اور بخل سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں قرض کے غلبہ اور لوگوں کے ظلم و ستم سے۔‘‘

5- درج ذیل دعا کو کثرت سے پڑھتے رہیں:

" تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا."

(معارف القرآن، سورہ بنی اسرائیل)

حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں: ایک روز میں رسول کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ باہر نکلا اس طرح کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ میں تھا، آپ کا گزر ایک ایسے شخص پر ہوا جو بہت شکستہ حال اور پریشان تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا کہ تمہارا یہ حال کیسے ہوگیا؟ اس شخص نے عرض کیا کہ بیماری اور تنگ دستی نے یہ حال کردیا،  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چند کلمات بتلاتا ہوں وہ پڑھو گے تو تمہاری بیماری اور تنگ دستی جاتی رہے گی وہ کلمات یہ تھے:

" تَوَكَّلْتُ عَلَی الْحَیِّ الْذِيْ لَایَمُوْتُ، اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْ لَمْ يَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَکُنْ لَّهُ شَرِیْكٌ فِي الْمُلْكِ وَ لَمْ یَکُنْ لَّهُ وَلِيٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَکْبِيْرًا."

اس کے کچھ عرصہ بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف تشریف لے گئے تو اس کو اچھے حال میں پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوشی کا اظہار فرمایا، اس نے عرض کیا کہ جب سے آپ نے مجھے یہ کلمات بتلائے تھے، میں پابندی سے ان کو پڑھتا ہوں۔

(ابویعلی اور ابن سنی اج مظہری)

قرآن کریم میں ہے :

"فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًاo يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًاo وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًاo"

(سورۃالنوح، آلایۃ: 10- 12)

مشكاة المصابيح  میں ہے : 

"عن ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَرَأَ سُورَةَ الْوَاقِعَةِ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ لَمْ تُصِبْهُ فَاقَةٌ أَبَدًا» ۔ وَكَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَأْمُرُ بَنَاتَهُ يَقْرَأْنَ بَا فِي كل لَيْلَة۔ رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي شعب الْإِيمَان ." 

(کتاب فضائل القرآن ،الفصل الثالث،668/1المكتب الإسلامي بيروت)

السنن الکبری للنسائی میں ہے : 

"عَنْ أَبِي مُوسَى الأشعري قَالَ: ( أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ ، فَتَوَضَّأَ ، وَصَلَّى ، وَقَالَ:(اللهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي ، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي ، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي)."

(کتاب عمل الیوم واللیلۃ   ،ماذایقول اذاتوضا   36/9  ط:مؤسسة الرسالة بيروت)

الكبائر للذهبي میں  ہے:

"وَقد ورد فِي الحَدِيث أَن من حَافظ على الصَّلَوَات الْمَكْتُوبَة أكْرمه الله تَعَالَى بِخمْس كرامات يرفع عَنهُ ضيق الْعَيْش وَعَذَاب الْقَبْر وَيُعْطِيه كِتَابه بِيَمِينِهِ ويمر على الصِّرَاط كالبرق الخاطف وَيدخل الْجنَّة بِغَيْر حِسَاب...الخ."

 (الکبیرۃالرابعۃ فی ترک الصلاۃ ،فصل ،ص: 23، ط: دار الندوة الجدیدة)

سنن أبي داود میں ہے :

"عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه و سلم ذات يوم المسجد، فإذا هو برجل من الأنصار، يقال له: أبو أمامة، فقال: «يا أبا أمامة، ما لي أراك جالسا في المسجد في غير وقت الصلاة؟»، قال: هموم لزمتني، وديون يا رسول الله، قال: «أفلا أعلمك كلاما إذا قلته أذهب الله همك، وقضى عنك دينك؟»، قال: قلت: بلى، يا رسول الله، قال: "قل إذا أصبحت، و إذا أمسيت: اللهم إني أعوذ بك من الهم و الحزن، و أعوذ بك من العجز و الكسل، و أعوذ بك من الجبن و البخل، و أعوذ بك من غلبة الدين، و قهر الرجال"، قال: ففعلت ذلك، فأذهب الله همي، وقضى عني ديني."

(کتاب الصلوۃ،باب فی الاستعاذۃ 227/1 ط: مكتبه رحمانيه لاهور)

سنن الترمذي میں ہے :

"عن علي رضي الله عنه، أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه و سلم؟ لو كان عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك، قال: قل: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، و أغنني بفضلك عمن سواك."

(باب فی فضل التوبۃ  والاستغفار،باب، 652/5  ط: دار الغرب الإسلامی بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408100295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں