بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جماع کی مخصوص کیفیت کے بارے میں سوال


سوال

ٹانگ اوپر اٹھا کر جماع کرنا کیسا ہے؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے بیوی کے پورے بدن سے نفع اٹھانے کی اجازت دی ہے، البتہ  پچھلے مقام میں صحبت کرنا بیوی سے بھی حرام ہے کہ وہ جماع کرنے کا محل اور مقام ہی نہیں، اس لیے صحبت اگلے حصے ہی میں جائز ہے اور اس کے لیے جو بھی طریقہ اختیار کیا جائے شریعت میں اس کی ممانعت نہیں ہے،  لہذا ٹانگ اٹھا کر اگلے حصہ میں جماع کرنا جائز ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"﴿ فَلَمَّا تَغَّشَاهَا حَمَلَتْ حَمْلًا خَفِیْفًا﴾" (الأعراف:۱۸۸ )

ترجمہ:  "جب مرد نے عورت کو ڈھانپ لیا تو اسے ہلکا سا حمل رہ گیا۔"

نیز حدیثِ مبارک میں ہے:

" إِذَا قَعَدَ بَیْنَ شُعَبِهَا الْأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا "

ترجمہ: "مرد جب فرج کے چاروں جانب کے درمیان بیٹھ جائے، پھر مشقت میں ڈالے عورت کو"۔

 اتحاف السادۃ المتقین میں ہے:

"وأما أشکاله: فأحسنها أن یعلو الرجل المرأة رافعاً فخذیها ..."الخ 

(کتاب النکاح، الباب الثالث، ج نمبر ۶ ص نمبر ۱۷۳، دار الکتب العلمیة، بیروت) 

تفسير القرطبي  میں ہے:

"نساؤكم حرث لكم فأتوا حرثكم أنى شئتم وقدموا لأنفسكم واتقوا الله واعلموا أنكم ملاقوه وبشر المؤمنين (223)

وكان من أمر أهل الكتاب ألا يأتوا النساء إلا على حرف، وذلك أستر ما تكون المرأة، فكان هذا الحي من الأنصار قد أخذوا بذلك من فعلهم، وكان هذا الحي من قريش يشرحون النساء شرحا «2» منكرا، ويتلذذون منهن مقبلات ومدبرات ومستلقيات، فلما قدم المهاجرون المدينة تزوج رجل منهم امرأة من الأنصار، فذهب يصنع بها ذلك فأنكرته عليه، وقالت: إنما كنا نؤتى على حرف! فاصنع ذلك وإلا فاجتنبني، حتى شري «3» أمرهما؟ فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فأنزل الله عز وجل:" فأتوا حرثكم أنى شئتم"، أي مقبلات ومدبرات ومستلقيات، يعني بذلك موضع الولد"

(سورۃ بقرۃ آیت نمبر ۲۲۳ ج نمبر ۳ ص نمبر ۹۱،دار الکتب المصریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں