میری خالہ پر دو سال کے رمضان کے روزے کی قضا ہے ،جو کہ بچے کے پیدا ہونے کی وجہ سے ہوئے اور وہ کہہ رہی ہے کہ قضا روزے رکھنا مشکل ہے تو وه فديه دے سکتی ہے؟کچھ روزوں کا یا تمام روزوں کا فدیہ دے سکتی ہے؟
واضح رہے کہ روزہ کی بجائے اس کا فدیہ ادا کرنے کا حکم ایسے بوڑھے شخص کے لئے جو بڑھاپے کی وجہ سے اتنا کمزور ہوچکا ہو کہ نہ سردی میں وہ روزہ رکھنے کی طاقت رکھتا ہو اور نہ گرمی میں ، اور نہ لگاتار روزے رکھ سکتا ہو اور نہ متفرق، اور آئندہ زمانے میں اس کی صحت کی امید بھی نہ ہو، تو ایسے شخص روزں کی قضا کی بجائے فدیہ دے سکتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی خالہ جب تک صحت مند ہے اور روزے رکھ سکتی ہے تو اس پر روزے رکھنا ضروری ہے، روزے کی فدیہ نہیں دے سکتی، اگر گرمی کے موسم میں نہیں رکھ سکتی تو سردیوں میں رکھے، نیز متفرق طور پر بھی رکھنا جائز ہے۔
الدر المختار مع در المحتار میں ہے:
"(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوبا.
و في رد المحتار: "(قوله: العاجز عن الصوم) أي: عجزا مستمرا كما يأتي، أما لو لم يقدر عليه لشدة الحر كان له أن يفطر ويقضيه في الشتاء فتح".
(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الصوم ، فصل في العوارض 2/ 427، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309101192
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن