بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تعمیری خرچہ کا موجودہ ویلیو کے اعتبارسے مطالبہ کرنا درست نہیں ہے


سوال

ہم نے آپ کے دار الافتاء سے  فتوی لیا تھا جو استفتاء کے ساتھ منسلک ہے ،جس میں یہ ذکر تھا کہ بکر نےزید کی اجازت سے اس کے مکان کی پہلی منزل پر جوتعمیر کی تھی  بکر کی اولاد  اسی تعمیری خرچ  کی حق دار ہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ بکر کی اولاد کہہ رہی ہے کہ ہمیں موجودہ ویلیوکے اعتبارسے تعمیر کا خرچہ دو ، کیا ان کا یہ مطالبہ درست ہے ؟انہوں نے اس وقت کے حساب سے جوخرچہ کیاتھا وہ لینے سے انکارکردیا ہے تو ہم اس رقم کا کیا کریں ؟اگرہم امانۃً سنبھال کررکھیں او رپھر ان کی طرف سے ایصالِ ثواب کردیں تو کیا یہ درست ہے ؟اگر یہ کرسکتےہیں تو کتنےعرصہ تک سنبھال کررکھیں ؟  پہلی منزل پر جو انہوں نے تعمیر کی تھی کیااب وہ  ہماری ہوگئی؟ اور ہم اب اسے استعمال کرسکتے ہیں اورکیا اپنا  مکان اس منز ل سمیت فروخت کرسکتے ہیں ؟

جواب

صورتٍ مسئولہ میں زید نے اپنی جگہ پر بکرکو تعمیرکرنے کی اجازت دی تھی تو یہ جگہ زید کی ہے جبکہ تعمیرات بکر کی شمار ہوں گی، بکر نے جورقم ان تعمیرات پر خرچ کی تھی اس کے ورثاء وہی رقم لینے کے حق دار ہیں،اس میں دونوں فریق کی رعایت ہے۔باقی اگر زید اور بکر کے ورثاء باہمی رضامندی سے ان تعمیرات کی کوئی درمیانی قیمت مقررکرکےبکرکےورثاء کودے دیتے ہیں توصلحاً ایساکرنا بھی درست ہے۔

سائل نے جودوصورتیں ذکرکی ہیں کہ۱۔بکرکے ورثاء کی رقم محفوظ رکھی جائےاوربعد میں صدقہ کردی جائے ، یہ شرعاً درست نہیں ہے،صاحبِ حق جب معلوم ہے تو اُسے ہی اس کا حق دیا جاناضروی ہے ۔۲۔پہلی منزل کی تعمیر ہماری(زید کےورثاء کی) ہوگئی ہے تو زید کے ورثاء بکر کی اولاد کو تعمیری خرچ کی رقم ادا کرنےکے بعدمکان کی مذکورہ پہلی منزل کو استعمال کرسکتے ہیں۔اگر آپس کی بات چیت سے مسئلہ حل نہ ہوتو بہتر ہے کہ کسی کو اپنے درمیان ثالث مقررکرکےفیصلہ کرالیں۔

فقظ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100693

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں