کیا مسجد کی تعمیر کے لیے جمع کئے گئے پیسے امام، موٴذن وغیرہ کو دئیے جاسکتے ہیں یا نہیں؟
واضح رہے کہ جب صاحبِ خیر نے کسی خاص مد میں رقم جمع کرائی ہو، تو اس رقم کو اسی مصرف میں استعمال کرنا ضروری ہے، صاحبِ خیر کی اجازت کے بغیر اس رقم کو دوسرے مصرف میں لگانا جائز نہیں۔لہذا صورت مسئولہ میں تعمیرِ مسجد کے لیے دی گئی رقم امام یا مؤذن کو نہیں دی جاسکتی۔
الدر المختار میں ہے:
"شرط الواقف كنص الشارع: أي في المفهوم والدلالة ووجوب العمل به."
(کتاب الوقف، ص:379، ط: دار الکتب العلمیۃ)
فتاوی شامی میں ہے:
"والحاصل: أن الواقف إذا أطلق أو عين الاستغلال كان للاستغلال، وإن قيد بالسكنى تقيد بها، وإن صرح بهما كان لهما جريان على كون شرط الواقف كنص الشارع."
(كتاب الوقف، مطلب في قطع الجهات لأجل العمارة، ج:4، ص:375، ط: دار الفكر)
وفيہ ایضاً:
"على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة۔"
(كتاب الوقف، مطلب مراعاۃ غرض الواقفین: ج: 4،ص: 445 ، ط: دار الفكر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144510101468
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن