بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لفظ طلاق کے بجائے تراک کہنا


سوال

شوہر اگر بیوی کو طلاق کے بدلے تراک کہے تو اس سے طلاق واقع ہوگی؟

جواب

واضح رہے کہ اگر شوہر طلاق کے سلسلہ میں الفاظِ مصحفہ یعنی تبدیل شدہ الفاظ استعمال کرے، مثلاً طلاق کے بجائے "طلاغ"،"تلاغ"،"تلاک"وغیرہ کہے تو اس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے، لیکن جو الفاظ طلاق سے مناسبت نہ رکھتے ہوں ایسے الفاظ کے استعمال سے طلاق نہ ہوگی،  لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر نے اپنی بیوی سے  طلاق کے بجائے "تراک" کے الفاظ کہے ہوں تو ان الفاظ  سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ یہ الفاظ مصحفہ میں شامل نہیں۔

رد المحتار - (10 / 500):

"باب الصريح (صريحه ما لم يستعمل إلا فيه) ولو بالفارسية (كطلقتك وأنت طالق ومطلقة) بالتشديد قيد بخطابها، لأنه لو قال : إن خرجت يقع الطلاق أو لاتخرجي إلا بإذني فإني حلفت بالطلاق فخرجت لم يقع لتركه الإضافة إليها (ويقع بها) أي بهذه الألفاظ وما بمعناها من الصريح ، ويدخل نحو طلاغ وتلاغ وطلاك وتلاك أو " ط ل ق " أو " طلاق باش " بلا فرق بين عالم وجاهل ، وإن قال: تعمدته تخويفًا لم يصدق قضاء إلا إذا أشهد عليه قبله وبه يفتى."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں