بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعلیمِ قرآن کو مہر بنانے کا حکم


سوال

اگر کوئی حق مہر میں اپنی بیوی کو کہے کہ میں آپ کو قرآن سکھا دوں گا ، تو کیا یہ حق مہر صحیح ہے؟

جواب

صورتِِ  مسئولہ میں عقدِ  نکاح میں شوہر کی طرف سے قرآن سکھانے کو مہر بنانا درست نہیں ہے، اگر قرآن سکھانے کو بطورِ مہر مقرر  کرکے نکاح کیا گیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا، اور  شوہر کے ذمے  مہرِ مثل ادا کرنا لازم ہوگا،  یعنی لڑکی کے خاندان میں اس طرح کی لڑکی کا جو مہر متعارف ہے، وہ مہر شوہر کو ادا کرنا ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وفي تعليم القرآن) أي يجب مهر المثل فيما لو تزوجها على أن يعلمها القرآن أو نحوه من الطاعات لأن المسمى ليس بمال."

(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:201، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144503101722

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں