اگر کوئی حق مہر میں اپنی بیوی کو کہے کہ میں آپ کو قرآن سکھا دوں گا ، تو کیا یہ حق مہر صحیح ہے؟
صورتِِ مسئولہ میں عقدِ نکاح میں شوہر کی طرف سے قرآن سکھانے کو مہر بنانا درست نہیں ہے، اگر قرآن سکھانے کو بطورِ مہر مقرر کرکے نکاح کیا گیا تو نکاح منعقد ہوجائے گا، اور شوہر کے ذمے مہرِ مثل ادا کرنا لازم ہوگا، یعنی لڑکی کے خاندان میں اس طرح کی لڑکی کا جو مہر متعارف ہے، وہ مہر شوہر کو ادا کرنا ہوگا۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: وفي تعليم القرآن) أي يجب مهر المثل فيما لو تزوجها على أن يعلمها القرآن أو نحوه من الطاعات لأن المسمى ليس بمال."
(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:201، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144503101722
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن