بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طالب علم کو صدقہ فطر دینا


سوال

 کیا طالب علم کو صدقہ فطر دینا جائز ہے؟

جواب

اگر  طالب علم بالغ ہے اور مستحق زکات ہےیعنی وہ طالب علم  نہ بنی ہاشم (سید وں یا عباسیوں وغیرہ) میں سے ہےاور نہ ہی اس کے پاس ضرورت اصلیہ  سے زائد اتنا مال یا سامان موجود ہے جس کی مالیت نصاب یعنی  ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت  تک پہنچے) تو اس کوصدقہ فطر  دے سکتےہیں، خواہ اس کے والد مستحق زکات نہ ہوں؛ اسی طرح اگر طالب علم  نابالغ  ہے اوراس کے والد مستحق زکات  ہیں، تو نابالغ طالب علم کو صدقہ فطردینا جائز  ہے،لیکن اگر طالب علم نابالغ ہے اور اس کے والد مستحق زکات نہیں ہیں تو اس طالب علم کو صدقہ فطر دینا جائز نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومصرف هذه الصدقة ما هو مصرف الزكاة كذا في الخلاصة."

(کتاب الزکاۃ،الباب الثامن فی صدقۃ الفطر،ج1،ص194،ط؛دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں