بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا طالب علم پر صدقہ فطر واجب ہے؟


سوال

 کیا فطرانہ طالب علم پر واجب ہے؟ 

جواب

واضح رہے کہ صدقہ فطر کے وجوب یا عدمِ وجوب کا تعلق طالب علم ہونے یا نہ ہونے سے نہیں ہے، بلکہ صاحبِ نصاب ہونے یا نہ ہونے سے ہے، یعنی جو مسلمان اتنا مال دار ہے کہ اس پر زکاۃ واجب ہے یا اس پر زکاۃ واجب نہیں، لیکن قرض اور ضروری اسباب سے زائد اتنی قیمت کا مال یا اسباب اس کی ملکیت میں موجود ہے جس کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو اس پر عیدالفطر کے دن صدقہ دینا واجب ہے، چاہے وہ تجارت کا مال ہو یا تجارت کا مال نہ ہو، چاہے اس پر سال گزر چکا ہو یا نہ گزرا ہو۔ اس صدقہ کو صدقۂ فطر کہتے ہیں۔

صورتِ  مسئولہ  میں اگر کوئی طالب علم مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق صدقہ فطر کے حق میں صاحب نصاب  ہے تو  اس پر صدقہ فطر واجب ہے، اور اگر اس کے پاس صدقہ فطر کے وجوب کی مالیت کے برابر مال واسباب موجود نہیں تو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209201479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں