ایسا طالب علم جو درس نظامی کررہا ہو، اور اپنے آبائی وطن سے 15 گھنٹے دور ہو، تو کیا وہ استمناء کرسکتا ہے؟ جب کہ جہاز کا ٹکٹ ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے ہے، اور انسان کے لیے اپنے وطن کے علاوہ دورغیر وطن میں شادی کرنا بھی بہت مشکل ہے۔
واضح رہے کہ استمناء بالید ایک حرام فعل ہے، لہٰذا سائل کے لیے کسی صورت میں اس کی اجازت نہیں ہے، سائل کو چاہیے کہ اپنی شادی کا انتظام کرے، اور جب تک شادی نہ ہوپائے تو نفلی روزے رکھے، بد نظری سے اجتناب کرے اور نمازوں میں اپنے لیے آسانی اور صبر کی دعا کرے۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"ويدل أيضا على ما قلنا ما في الزيلعي حيث استدل على عدم حله بالكف بقوله تعالى {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: 5] الآية وقال فلم يبح الاستمتاع إلا بهما أي بالزوجة والأمة اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما هذا ما ظهر لي والله سبحانه أعلم."
(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج: 2، ص: 399، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144406100942
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن