بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طالب علم کے لیے استمناء بالید کا حکم


سوال

ایسا طالب علم جو درس نظامی کررہا ہو، اور اپنے آبائی وطن سے 15 گھنٹے دور ہو، تو کیا وہ استمناء کرسکتا ہے؟ جب کہ جہاز کا ٹکٹ ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے ہے، اور انسان کے لیے اپنے وطن کے علاوہ دورغیر وطن میں شادی کرنا بھی بہت مشکل ہے۔

جواب

واضح رہے کہ استمناء بالید ایک حرام فعل ہے، لہٰذا سائل کے لیے کسی صورت میں اس کی اجازت نہیں ہے، سائل کو چاہیے کہ اپنی شادی کا انتظام کرے، اور جب تک شادی نہ ہوپائے تو نفلی روزے رکھے، بد نظری سے اجتناب کرے اور نمازوں میں اپنے لیے آسانی اور صبر کی دعا کرے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ويدل أيضا على ما قلنا ما في الزيلعي حيث استدل على ‌عدم ‌حله ‌بالكف بقوله تعالى {والذين هم لفروجهم حافظون} [المؤمنون: 5] الآية وقال فلم يبح الاستمتاع إلا بهما أي بالزوجة والأمة اهـ فأفاد عدم حل الاستمتاع أي قضاء الشهوة بغيرهما هذا ما ظهر لي والله سبحانه أعلم."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج: 2، ص: 399، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں