بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طالب علم سے ضبط کردہ اشیاء کے استعمال کا حکم


سوال

استاذ جب طالب علم سے کوئی غیر ماذون چیز لے لے تو اب اس کو اپنے استعمال میں لا سکتا ہے کہ نہیں؟

جواب

طالب علم سے  ضبط كرده اشياء (جيسے موبائل، ميموری كارڈ وغيره) استاذ كے پاس امانت هيں، طالب علم كي دلی رضامندی كے بغير ان كا استعمال درست نهيں هے، اگراستاذ نے  طالب علم كي اجازت كے بغير استعمال كيا اور وه چيز ضائع هوگئي تو استاذ اس كا ضامن هوگا۔ ایسی ضبط کردہ اشیاء طالب علم کی واپسی کے وقت اسے لوٹادینی چاہییں۔

الموسوعة الفقيه(55/43):

"أَمَّا إِذَا اسْتَعْمَل الْوَدِيعُ الْوَدِيعَةَ بِغَيْرِ إِذْنِ رَبِّهَا، فَقَدِ اتَّفَقَ الْفُقَهَاءُ عَلَى أَنَّ فِعْلَهُ هَذَا تَعَدٍّ يَسْتَوْجِبُ ضَمَانَهُ."

 فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144204200890

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں