بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طالب علم کے اخراج کی وجوہات


سوال

مدرسہ سے طالب علم  کو کن  وجوہات کی  بنا  پر نکال سکتے ہیں؟

جواب

ہر  مدرسے  کے  اپنے مقررہ اصول و ضوابط ہوتے ہیں، اور جب طالب علم اپنے مطلوبہ  مدرسے  میں داخلہ لیتا ہے، تو وہ اس بات کا عہد کرتا ہے کہ وہ  ان تمام اصول و ضوابط کی پابندی کریگا، لہذا اگر کوئی طالب علم مدرسے  کے مقررہ اصول وضوابط کی خلاف ورزی کرے اور بار بار سمجھانے پر بھی باز نہ آۓ،اور مدرسے  کی انتظامیہ نے ان اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کی صورت میں اخراج کی سزا مقرر کی ہو، یا اس طالب علم کی وجہ  سے مدرسے  کایا مدرسے  کے دیگر  اساتذہ و  طلبہ کا  کسی قسم کا نقصان ہورہا ہو، تو ایسی صورت میں  مدرسے  کی انتظامیہ  اس بات کی مجاز ہے کہ ایسے طالب علم کا داخلہ منسوخ کرکے اس کو  اپنے مدرسے سے نکال دے،تاکہ مدرسے  کا نظم و ضبط قائم رہے،اور دیگر طلبہ  کے لیے مدرسے   کے نظم و ضبط  کی خلاف ورزی کی راہ  نہ  کھل جاۓ۔

تبیین الحقائق میں ہے:

 "وقال - عليه الصلاة والسلام - «‌المسلمون ‌على ‌شروطهم إلا شرطا أحل حراما أو حرم حلالا»."

(كتاب النكاح،باب المهر،149/2،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100322

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں