بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تالیاں بجانا غیر اسلامی طریقہ ہے


سوال

تالی بجانا کیسا ہے ؟ کیوں کہ میں نے سنا ہے کہ تالی بجانا اگرچہ حوصلہ افزائی کے لیے ہو یا اظہارِ مسرت کے لیے ہو شرعاًنا جائز ہے ۔

جواب

کسی اچھے  اور قابلِ ستائش عمل پر داددینے یاکسی کی اچھی بات کو سراہنے کا  شرعی طریقہ جو اسلاف سے منقول ہے وہ" سبحان اللہ" ماشاء اللہ"یا اللہ اکبر" کہناہے ، جب کہ تالیاں بجانا کفار کا طریقہ  اور عبث ہے، اس سے احتراز لازم ہے۔یہ  مسلمانوں کا شیوہ نہیں ہے۔

ابوداؤد شریف میں ہے:

"حدثنا عثمان بن أبي شيبة، نا أبو النضر ، نا عبد الرحمن بن ثابت ، نا حسان بن عطية ، عن أبي منيب الجرشي ، عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "من ‌تشبه ‌بقوم فهو منهم."

(ج:4، ص: 78، رقم الحدیث:4031، ط: المطبعة الانصارية ۔ دہلی۔)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله وكره كل لهو) أي كل لعب وعبث فالثلاثة بمعنى واحد كما في شرح التأويلات والإطلاق ‌شامل ‌لنفس ‌الفعل، واستماعه كالرقص والسخرية والتصفيق وضرب الأوتار من الطنبور والبربط والرباب والقانون والمزمار والصنج والبوق، فإنها كلها مكروهة لأنها زي الكفار، واستماع ضرب الدف والمزمار وغير ذلك حرام وإن سمع بغتة يكون معذورا ويجب أن يجتهد أن لا يسمع قهستاني."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، ج: 6، ص: 395، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102087

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں