بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تعلیمی ادارے کو زکوۃ دینے کا حکم


سوال

ایک تعلیمی ادارہ جو ٹرسٹ ہے اس کو زکوۃ دی جاسکتی ہے؟

ڈیرھ کروڑ پر کتنی زکوۃ ہو گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں تعلیمی ادارے میں جو طلبہ تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر وہ زکوۃ کے مستحق ہیں، اور ان کو زکوۃ کی رقم مالک بنا کر دی جاتی ہے،تو اس صورت میں اس ادارےکو زکوۃ دی جاسکتی ہے،اور ادارے پر بھی لازم ہے کہ مستحقین پر بطور تملیک زکوۃ کی رقم خرچ کرے۔  نیز جمع کراتے وقت ادارے کو بتا دیا جائے کہ یہ زکوۃ کی رقم ہے، تاکہ مستحقین میں صرف کیا جائے۔بہرحال اگر ادارے میں مستحق طلباء اور ان پر شرعی طریقے سے خرچ کرنے کا اہتمام ہے تو مذکورہ ادارے کو زکوۃ دی جاسکتی ہے۔

ڈیڑھ کروڑ روپے کی رقم کو چالیس سے تقسیم (Divide) کرکے جو مجموعہ حاصل ہو وہ زکوۃ کی رقم ہوگی اور اس کو ادا کرنا لازم ہوگا، یعنی 375000 ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه). قال ابن عابدین: (قوله: نحو مسجد) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكري الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه."

(‌‌كتاب الزكاة، باب مصرف الزكاة والعشر: 2/ 344، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں