بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعلیمی فیس ادا کرنے کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا


سوال

اگر بیرونِ  ملک کسی یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے  لیے فیس جمع کرنا ہو تو وہ صرف کریڈٹ کارڈ سے ممکن ہے اور ڈیبٹ کارڈ سے وہ ادا نہیں کی جاسکتی ہے، اس ضرورت کی بنا  پر کریڈٹ کارڈ بنانا پڑے تو کیا حکم ہے؟ کیوں کہ تقریبًا 3 سے 4 یونیورسٹیوں میں میرا داخلہ نہ ہو سکا کریڈٹ کارڈ   کی غیر موجودگی کی وجہ سے اور دوسرا کوئی راستہ بھی نہیں تھا فیس جمع کرانے کا؟

جواب

واضح رہے کہ کریڈٹ کارڈ بنواتے وقت صارف بینک سے یہ معاہدہ کرتا ہے کہ اگرواجب الادا رقم کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی تو اضافی رقم بطور سود ادا کروں گا،اس سودی معاہدہ کرنے کی وجہ سے کریڈٹ کارڈ  بنوانا   شرعًا نا جائز ہے۔اگر چہ صارف اس بات کا اہتمام بھی کر لے کہ رقم کی ادائیگی میں تاخیر نہ ہو تب بھی معاہدہ پر دستخط کرنے کی وجہ سے یہ ناجائز ہے،اگر وقت پر ادائیگی کرلی تو سودی لین دین کا گناہ تو نہیں ہوگا، البتہ سودی معاہدہ کا گناہ برقرار رہے گا۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں کریڈٹ کارڈ بنانا جائز نہیں ہوگا، البتہ اگر آپ خود کریڈٹ کارڈ نہ بنوائیں، اور   فیس ادا کرنے کے لیے آپ کے پاس کوئی دوسرا ذریعہ نہ ہو تو کسی  دوسرے کا کریڈٹ کارڈ لے کر اس کے ذریعہ فیس ادا کرنے کی گنجائش ہو گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں