بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طالب علم کا اپنے وطن اصلی سے واپس آنے پر مدرسے میں اتمام /قصر کا حکم


سوال

آپ حضرات نے ایک سوال کے جواب میں فرمایا ہے کہ اگر طالب علم پندرہ دن سے کم ایک مدرسے میں گزارے تو وہ قصر کریں البتہ اگر ایک مرتبہ پندرہ دن سے زیادہ کی نیت سے ٹہرے تو جب تک اس سامان یہاں موجود ہے تو یہ مقیم رہے گا ، آنے جانے سے یہ مسافر نہیں بن جاتا، تو سوال یہ ہے اگر طالب علم پندرہ دن کے بعد اگر وطن اصلی جائے اور واپس مدرسے میں جانا چاہے تو وہ قصر کریں گے یا پھر اتمام؟

جواب

مذکورہ طالب علم مدرسے میں لو ٹنے کے بعد مقیم ہوگا اور پوری نماز پڑھے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(أو دخل بلدةً ولم ينوها) أي مدة الإقامة (بل ترقب السفر) غدًا أو بعده (ولو بقي) على ذلك (سنين) إلا أن يعلم تأخر القافلة نصف شهر، كما مر.

(قوله: أو دخل بلدة) أي لقضاء حاجة أو انتظار رفقة.
"(قوله: ولم ينوها) وكذا إذا نواها وهو مترقب للسفر كما في البحر لأن حالته تنافي عزيمته".

(كتاب الصلوة، باب صلوة المسافر، ج:2، ص:126، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله اعلم

 


فتوی نمبر : 144206200389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں