بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق حسن میں عدت کون سی طلاق سے شروع ہوگی؟


سوال

 اگر کوئی مرد اپنی بیوی کو 3 طہر میں 3 طلاق دیتا ہے تو عورت کی عدت پہلی طلاق سے شروع ہو گی یا تیسری طلاق سے؟

جواب

 اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طہر میں تین متفرق طلاقیں دے، اور ہر طہر میں ایک طلاق دینے کے بعد اس سے رجوع نہ کرے تو اس صورت میں اس عورت کی عدت پہلی طلاق سے شروع ہوگی اور تیسری طلاق کے بعد جو حیض آئے گا، وہ تیسرا حیض شمار ہوگا، جس سے اس عورت کی عدت ختم ہوجائے گی،اور اگر عورت ذوات الاشہر میں سے ہویعنی ایسی عورت ہو کہ جسے حیض کا خون نہ آتا ہو اور ہر مہینے اسے  ایک ایک طلاق دےتو اس کا بھی یہی حکم ہے،یعنی پہلی طلاق کے بعدتین مہینے گزرنے سے عدت پوری ہوجائے گی اور تیسری طلاق کے بعدوہ عورت شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائےگی اور اگر شوہر پہلی یا دوسری طلاق کے بعد دورانِ عدت رجوع کرے پھر تیسری طلاق دے تو   رجوع کے بعد دی جانے والی طلاق  سے عدت کا آغاز ہوگا اور مزید تین ماہواری عدت گزارنی ہوگی۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"ثم إذا وقع عليها ثلاث تطليقات في ‌ثلاثة ‌أطهار فقد مضى من عدتها حيضتان إن كانت حرة لأن العدة بالحيض عندنا، وبقيت حيضة واحدة فإذا حاضت حيضة أخرى فقد انقضت عدتها

وإن كانت من ذوات الأشهر طلقها واحدة رجعية وإذا مضى شهر طلقها أخرى، ثم إذا مضى شهر طلقها أخرى ثم إذا كانت حرة فوقع عليها ثلاث تطليقات ومضى من عدتها شهران وبقي شهر واحد من عدتها فإذا مضى شهر آخر فقد انقضت عدتها۔"

(کتاب الطلاق ، الطلاق بحق الصفۃوھو نوعان سنۃ وبدعۃ، ج:3، ص:89، ط:سعید)

فتح القدیر میں ہے:

"ثم إذا أوقع الثلاثة في ‌ثلاثة ‌أطهار فقد مضت من عدتها حيضتان إن كانت حرة، فإذا حاضت حيضة انقضت۔"

(کتاب الطلاق، باب طلاق السنۃ، ج:3، ص:468، ط:دارالفکر)

حدیث شریف میں ہے:

"عن عبداللّٰه قال في طلاق السنة يطلقها عند کل طهرتطليقة فإذا طهرت الثالثة طلقها وعليها بعد ذلک حيضة۔"

(سنن ابن ماجہ، ابواب الطلاق، باب طلاق السنۃ، الرقم:2021،ط:رحمانیہ)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307200074

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں