بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق یافتہ عورت اگر دوسری شادی کرلے تو بچوں کی پرورش کا حق کس کو حاصل ہوگا؟


سوال

 اگر آدمی طلاق دےدے اور عورت کے دو بچے بھی ہیں اور آگے شادی کر لے، کیا وہ بچے  مرد کے  پاس چلے جائیں گے؟

جواب

میاں بیوی کے درمیان طلاق کی وجہ سے جدائی ہونے کی صورت میں بیٹا سات سال کی عمر تک اور بیٹی نو سال کی عمر تک ماں کے ساتھ رہے گی، مذکورہ عمر کے بعد بیٹا اور بیٹی والد کے پاس رہیں گے، لیکن بیٹے کی عمر سات سال ہونے اور بیٹی کی عمر نو سال ہونے سے پہلے اگر ماں کسی ایسے شخص سے شادی کرلے جو ان بچوں کے لیے  ذی رحم محرم نہ ہو تو  ماں کا حقِ پرورش ساقط ہوجائے گا، ماں کا حق  ساقط  ہونے کی صورت میں  بچے والد کے پاس نہیں جائیں گے،  بلکہ اگر نانی زندہ ہو تو نانی کے پاس،  ورنہ دادی کے پاس رہیں گے اور سات سال یا نو سال پورے ہونے کے بعد ہی والد کے پاس جائیں گے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 557):

"(أو متزوجة بغير محرم) الصغير.

(قوله: بغير محرم) أي من جهة الرحم فلو كان محرما غير رحم كالعم رضاعا، أو رحما من النسب محرما من الرضاع كابن عمه نسبا هو عمه رضاعا فهو كالأجنبي".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 562):

"(ثم) أي بعد الأم بأن ماتت، أو لم تقبل أو أسقطت حقها أو تزوجت بأجنبي (أم الأم) وإن علت عند عدم أهلية القربى (ثم أم الأب وإن علت) بالشرط المذكور".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200267

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں