بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق یافتہ عورت پر زکاۃ واجب ہے یا نہیں؟


سوال

ایک عورت کو طلاق ہو گئی ہو اور وہ عورت پہلے زکات دیتی ہو تو کیا اب بھی طلاق کے بعد وہ عورت زکات دینے کی پابند ہوگی ؟ جب کے شوہر اب اسے خرچہ بھی نہیں دیتا۔

جواب

واضح رہے کہ زکاۃ کا تعلق رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے یا نہ ہونے سے نہیں ہے ،زکاۃ کا تعلق  صاحب نصاب ہونے سے ہے ،جو شخص صاحب نصاب ہو اس پر زکاۃ واجب ہے(چاہے وہ مرد ہو یا عورت ،شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ ہو ،مطلقہ ہو یا بیوہ ہو وغیرہ)  اور جو صاحب نصاب نہ ہو اس پر زکاۃ شرعا واجب نہیں ہے ۔

شرعی اعتبار سے  صاحبِ  نصاب وہ شخص ہوتاہے کہ جس کے  پاس  صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا ہو، اور صرف چاندی ہو تو  ساڑھے باون تولہ چاندی ہو   یا سامانِ تجارت ہو یا نقد رقم ہو یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو ،تو ایسے شخص پر سال پورا ہونے پر قابلِ زکات مال کی ڈھائی فیصد زکات ادا کرنا لازم  ہوتاہے۔

لہذاصورت مسئولہ میں  اگر مذکورہ عورت صاحب نصاب ہے تو اس پر زکاۃ واجب ہوگی بصورت دیگر زکاۃ واجب نہیں ہوگی ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول لحولانه عليه (تام) بالرفع صفة ملك، خرج مال المكاتب... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم. وفسره ابن ملك بما يدفع عنه الهلاك تحقيقا كثيابه أو تقديرا كدينه(نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه."

(رد المحتار,كتاب الزكاة,2/ 259ط:سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100110

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں