بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق سے متعلق سوال کرنے سے طلاق کا حکم


سوال

ایک دوست کی اپنی بیوی سے لڑائی ہوگئی،  ان کی بچی کو لڑکی کا چچا اپنے گھر لے گیا۔  میں نے دوست سے پوچھا طلاق ہوگئی ہے؟ میرا مقصد اس سے پوچھنا تھا کہ اس کی طلاق ہوگئی ؟ لفظ "طلاق ہوگئی ہے" بولنے سے کہیں میری تو طلاق واقع نہ ہوئی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کا اپنے دوست سے اس کی بیوی کی طلاق سے متعلق سوال کرنے سے سائل کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 250):

"(قوله: أو لم ينو شيئًا) لما مر أن الصريح لايحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاءً و ديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه ولم يصرفه إلى ما يحتمله."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201988

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں