ایک دوست کی اپنی بیوی سے لڑائی ہوگئی، ان کی بچی کو لڑکی کا چچا اپنے گھر لے گیا۔ میں نے دوست سے پوچھا طلاق ہوگئی ہے؟ میرا مقصد اس سے پوچھنا تھا کہ اس کی طلاق ہوگئی ؟ لفظ "طلاق ہوگئی ہے" بولنے سے کہیں میری تو طلاق واقع نہ ہوئی؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کا اپنے دوست سے اس کی بیوی کی طلاق سے متعلق سوال کرنے سے سائل کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 250):
"(قوله: أو لم ينو شيئًا) لما مر أن الصريح لايحتاج إلى النية، ولكن لا بد في وقوعه قضاءً و ديانةً من قصد إضافة لفظ الطلاق إليها عالما بمعناه ولم يصرفه إلى ما يحتمله."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209201988
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن