بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق رجعی کی وضاحت


سوال

فتوی نمبر     144507101184 کے مطابق مجھے طلاق رجعی کی وضاحت کیجئے !

جواب

واضح رہے کہ طلاق رجعی وہ طلاق ہوتی ہے جس میں شوہر  نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں،  طلاق کے  صریح الفاظ کے ذریعے  دی ہوں،  طلاقِ  رجعی میں بیوی کی عدت (پوری تین ماہ واریاں اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک) کے دوران رجوع کرنا جائز ہوتا ہے،یعنی اگر شوہر عدت میں رجوع کرنا چاہے تو رجوع کرسکتا ہے اگرچہ بیوی راضی نہ ہو۔ اور عدت کے دوران رجوع نہ کرے تو عدت ختم ہوتے ہی بیوی بائن ہوجاتی ہے، اور  شوہر کو از خود رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے، جب کہ بیوی دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوتی ہے،  تاہم اگر دونوں باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں مہر طے کرکے نکاح کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ شوہر عدت کے دوران رجوع کرے یا تجدیدِ نکاح  کرے، بہر صورت شوہر کو بقیہ طلاقوں کا حق ہوتاہے، یعنی اگر پہلے ایک طلاق دی ہے تو آئندہ  دو طلاقوں کا حق ہوتا ہے، اور پہلے دو طلاقیں دی ہیں تو آئندہ صرف ایک طلاق کا حق ہوتا ہے، اگر کبھی یہ طلاق دے دی تو مجموعی طور پر تین طلاقیں  شمار ہوکر حرمتِ مغلظہ ثابت ہوجاتی ہے۔پھر نہ رجوع کی اجازت ہوتی ہے اور نہ ہی تجدیدِ نکاح کی۔

طلاق رجعی کی صورت اور مثال یہ ہے کہ شوہر اپنی بیوی کو طلاق کےصریح الفا ظ كے  ذریعے ایک طلاق  دے دے، مثلا کہے  کہ "تجھے طلاق ہے" یا "میں تجھے طلاق دیتا ہوں" یا اسی کے ہم معنی الفاظ میں سے کوئی لفظ  کہے یعنی تجھے چھوڑدیا۔

نیزطلاق دینے کا  بہتر طریقہ  یہ  ہے کہ طلاق عورت کے طہر یعنی پاکی کے ایام میں دی جائے جس میں شوہر نے جماع نہ کیا ہو۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وهو كأنت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعية وإن نوى الأكثر أو الإبانة أو لم ينو شيئا كذا في الكنز".

(كتاب الطلاق، الباب الثانی فی ایقاع الطلاق، الفصل الاول فی طلاق الصریح، ج:1، ص:354، ط:رشیدیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144507102281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں