27/12/2020 کو میری بیٹی کو اس کے شوہر نے فون کیا جب کہ میں اپنی فیملی کے ساتھ مری گھومنے گیا ہوا تھا اور کہا کہ تم اپنے والدین کے گھر پر ہی رہو ،اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں کیا ،پھر 31/12/2020 کو اس نے طلاق نامہ بنوایا (جس میں شوہرنے ایک طلاقِ رجعی دی ہے)،عدت کے دوران میری بیٹی نے اس کو رجوع کا کہا، لیکن اس نے رجوع نہیں کیا اور عدت گزر گئی ۔
اب پوچھنا یہ ہے کہ طلاق واقع ہو گئی ہے یا نہیں ؟اور میری بیٹی دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کی بیٹی پر ایک طلاق واقع ہو چکی ہے، اور چوں کہ سائل کی بیٹی کی عدت بھی گزر چکی ہے اور دورانِ عدت اس کے شوہر نے رجوع بھی نہیں کیا ہے ،اس لیے سائل کی بیٹی اپنے سابقہ شوہر سے بائنہ ہوچکی ہے اور نکاح ختم ہو چکا ہے ،لہذا اب اگر سائل کی بیٹی کسی دوسرے شخص سے نکاح کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"فإن طلقھا و لم یراجعھا بل ترکھا حتی انقضت عدتھا بانت و هذا عندنا."
(کتاب الطلاق،فصل في بيان حكم الطلاق، ج: 3،ص: 180،ط:دار الکتب العلمیۃ)
الدر المختار میں ہے:
"لو قالت امرأته لرجل: طلقني زوجي و انقضت عدتي لا بأس أن ينكحها."
(کتاب الطلاق،باب العدۃ،ج:3،ص529،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100518
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن