بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رجب 1446ھ 18 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

طلاق رجعی میں عدت گزرنے کے بعد دی ہوئی طلاقیں واقع نہیں ہوں گی


سوال

شوہر نے اپنی بیوی کو   8 نومبر 2023ء کو ٹی سی ایس کے ذریعے طلاق نامہ بھیجا ، جس میں  شوہر نے ایک دفعہ  ان الفاظ کے ساتھ بیوی کو طلاق دی ہے، میں مسمی(فلاں)۔۔۔مسماۃ ( فلانۃ ) کو کو طلاق دیتا ہوں ،   جس کے بعد شوہر نے  بیوی  کو الگ کردیا اور بیوی کی عدت   بھی گزرگئی شوہر نے رجوع بھی نہیں کیا، اس کے بعد   شوہر  نے جون 2024ء  دوسرا طلاق نامہ  بھیجا ، جس میں شوہر نے تین  دفعہ اپنی بیوی کو ان الفاظ کے ساتھ طلاق دی ہے، میں مسمی(فلاں)۔۔۔مسماۃ ( فلانۃ ) کو کو طلاق دیتا ہوں ۔

اب اس کے بعد مذکورہ شخص کے نکاح کا کیاحکم ہے، آیا اس کا نکاح باقی رہتا ہے یانہیں اس بارے میں شرعی راہ نمائی فرمائیں ۔

نوٹ:دونوں دفعہ جو طلاق دی ہے ، اس کے  طلاق نامے منسلک ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں پہلی دفعہ طلاق دینے کے بعد جب عورت کی عدت گزرگئی ،اور اس اثناء میں  شوہر نے  کسی قسم کا رجوع بھی نہیں کیا تھا تو  عدت گزرنے کے بعد میاں بیوی کا نکاح ختم ہوگیاتھا،اب  رجوع  جائز نہیں ،عورت  دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔ دوسرے طلاق نامہ کے وقت   چوں کہ عورت شوہر کے نکاح میں نہیں تھی، لہذا دوسرے طلاق نامہ کے تین طلاقیں واقع نہیں ہوئیں ۔اس کے بعد اگر میاں بیوی  دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا پڑے گا، البتہ آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جائے گا۔

 بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

وأما شرائط جواز الرجعة ‌فمنها ‌قيام ‌العدة، فلا تصح الرجعة بعد انقضاء العدة؛ لأن الرجعة استدامة الملك، والملك يزول بعد انقضاء العدة، فلا تتصور الاستدامة إذ الاستدامة للقائم لصيانته عن الزوال لا للمزيل كما في البيع بشرط الخيار للبائع إذا مضت مدة الخيار أنه لا يملك استيفاء الملك في المبيع بزوال ملكه بمضي المدة."

(کتاب الطلاق، فصل في شرائط جواز الرجعة، ج: 3، ص:183۔ ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

(‌وينكح ‌مبانته ‌بما ‌دون ‌الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع) ومنع غيره فيها لاشتباه النسب."

(کتاب الطلاق، مطلب في العقد على المبانة، ج:5، ص:42، ط:رشیدیه)

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

" (فصل) وأما الذي يرجع إلى المرأة فمنها الملك أو علقة من علائقه؛ فلا يصح الطلاق ‌إلا ‌في ‌الملك أو في علقة من علائق الملك وهي عدة الطلاق أو مضافا إلى الملك."

(کتاب الطلاق، فصل في شرائط ركن الطلاق وبعضها يرجع إلى المرأة، ج:3، ص:126، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603101216

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں