کسی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق رجعی دی اور دوسرے روز اس کے ساتھ بات کی ،اسے خرچہ دیا اور راضی خوشی اپنے میکے بھیج دیااور عدت کے دوران اور لوگوں کو بھی بطورِ جرگہ بھیجا کہ میری بیوی کو واپس گھر لے کر آؤ ،اب عدت گزر چکی ہے، شوہر کہتا کہ رجوع ہو گیا تھا،بیوی کہتی ہے کہ عدت کے دوران رجوع نہیں ہوا ، رجوع ہوا ہے کہ نہیں؟
واضح رہے کہ ایک یا دو طلاق رجعی کے بعد رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ دوران عدت شوہر بیوی سے کہے کہ میں آپ سے رجوع کرتا ہوں، یہ رجوعِ قولی کہلاتا ہے، یا شوہر بیوی کے ساتھ زوجین والے تعلقات قائم کرلے ، یہ رجوع فعلی کہلاتا ہے(لیکن رجوعِ فعلی کرنے کو فقہاء نے مکروہ قرار دیا ہے)،عدت کے دوران قولا یا فعلا عدمِ رجوع کی صورت میں عدت ختم ہوتے ہی نکاح بھی ختم ہوجاتا ہے ؛لھذا صورت مسئولہ میں اگر شوہر نے دوران عدت قولا یا فعلا رجوع کیا تھا تو ایسی صورت میں نکاح برقرار ہے ،لیکن اگر کسی قسم کا رجوع نہیں کیا تھا تو ایسی صورت میں عدت ختم ہوتے ہی نکاح ختم ہوگیا ،اب اگر دونوں ساتھ رہنا چاہیں تو دوبارہ نئے سرے سے دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نکاح کرنا پڑے گا، البتہ آئندہ کے لیے (ایک طلاق رجعی کی صورت میں) شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ جائے گا۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض".
(كتاب الطلاق، الباب السادس فيما تحل به المطلقة وما يتصل به ج:1، ص: 470، ط: ماجديه)
وفيه أيضاً:
"إذا كان الطلاق بائناً دون الثلاث فله أن يتزوجها في العدة وبعد انقضائها".
(كتاب الطلاق، فيما تحل به المطلقة وما يتصل به ج:1، ص: 473، ط: ماجديه)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144408100391
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن