بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق قبل الدخول کی صورت میں مہر کا حکم


سوال

اگر نکاح ہو گیا ہو اور مہر کی رقم ایک لاکھ ہے، آدھی رقم پہلی رات کو ادا کرنی ہے اور آدھی رقم عند الطلب ہے، اس کے علاوہ رخصتی کا ٹائم ڈیڑھ سال رکھا گیا، پھر کچھ باتوں کے اختلاف پر نکاح ختم کیا جاتا ہے، تو کیا مہر کی رقم دینی ہو گی؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی شخص کا نکاح ہو گیا ہو اور مہر بھی مقرر ہو، لیکن رخصتی سے قبل طلاق ہو گئی ہو تو ایسی صورت میں شوہر پر مہر کی آدھی مقدار دینا لازم ہو گا، لہذا صورتِ مسئولہ میں شوہر پر مہر کی نصف مقدار یعنی پچاس ہزار روپے دینا لازم ہو گا، باقی مہر مؤجل ہو یا معجل، اس سے جواب پر کوئی فرق نہ آئے گا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 104):

"(و) يجب (نصفه بطلاق قبل وطء أو خلوة)

(قوله: ويجب نصفه) أي نصف المهر المذكور، وهو العشرة إن سماها أو دونها أو الأكثر منها إن سماه".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144202200796

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں