بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق عورت کی صفت ہے،مرد پر واقع نہیں ہوتی


سوال

شریف کے سیٹھ نے کہا مطلقہ ملازم کون ہے ؟جس نے کام مکمل نہیں کیا شریف جانتا تھا کہ مطلقہ کے معنی طلاق یافتہ کے  ہوتےہیں، اس نے پھر بھی کہا کہ میں مطلقہ ملازم ہوں، کیا اس کی طلاق ہوگئی؟ جب کہ نیت طلاق کی نہ تھی نہ ہی اقرار طلاق کی تھی؟

جواب

واضح رہے کہ" مطلقہ" عورت کی صفت ہے، یعنی طلاق پائی ہوئی عورت،نہ کہ مرد کی، لہذا صورتِ مسئولہ میں شریف کا اپنے آپ کو مطلقہ کہنے سے اس  کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوئی۔

کتاب الاصل لامام محمد میں ہے:

"وإذا ‌قال: أنا منك طالق أو ‌أنا ‌طالق، فهذا ليس بشيء؛ لأن الزوج لا يكون طالقا من امرأته." 

(‌‌كتاب الطلاق،‌‌باب ما تقع به الفرقة مما يشبه الطلاق من الكلام،ج4،ص454،ط:دار ابن حزم)

درر الحکام میں ہے:

"قال صاحب التوضيح أن قوله أنت طالق يدل على ‌الطلاق الذي هو ‌صفة ‌المرأة لغة."

(باب إيقاع الطلاق،أنواع الطلاق،ج1،ص361،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں