بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق اور وساوس


سوال

طلاق کے سلسلہ میں سوال بنا کر ایک شخص نے دارلافتاء کے پیج پر میل کیا اور سوال کو دوبارہ چیک کرنے کے لیے وہ صفحہ بند کرنے کے بعد دوبارہ سابقہ صفحہ کھولا؛ تاکہ تسلی سے سوال کو پڑھ سکے،  جس میں لکھا تھا کہ  ۔۔۔ نے کہا کہ میری بیوی کو طلاق ۔

جواب

کسی تحریر کو پڑھنے  سے اپنی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوتی، ہاں اگر اس شخص نے  اپنی بیوی کی طرف نسبت کرکے طلاق کے الفاظ کہے تھے تو طلاق واقع ہوگی، نیز اس شخص کو طلاق کے وساوس میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200600

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں