بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

طلاق نامہ پر زبردستی انگوٹھا لگوانے سے طلاق کا حکم


سوال

میری بیوی نے مجھے ملاقات کے لیے بلایا ،توجب میں گیا تو 12 آدمی آئے، اور انہوں نے مجھے خوب مارا ،اور کہا کہ طلاق دو،اور اس طلاق نامہ پر انگوٹھا لگاؤ ،میں انکا رکرتا رہا ،پھر انہوں نے اسلحہ گردن پر رکھا ،اور ہاتھ پکڑ کر طلاق نامے پر انگوٹھا مجھ سے لگوایا،جبکہ میں نے زبان سے کچھ نہیں کہا، تو کیا مذکورہ صورت میں طلاق ہوئی ہے یا نہیں ؟

 

 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً سائل نے زبان سے الفاظ طلاق ادا نہ کیے ہو،اور اس کا ہاتھ پکڑ کر زبردستی طلاق نامہ پر انگوٹھا لگوایا گیا ہو،تو اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی،اورنکاح بدستور برقرار ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته كذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الطلاق، الفصل السادس في الطلاق بالكتابة، ج1، ص379، ط:رشیدیة)

البحرالرائق میں ہے:

"‌لو ‌أكره ‌على ‌أن ‌يكتب ‌طلاق ‌امرأته ‌فكتب ‌لا ‌تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا كذا في الخانية، وفي البزازية أكره على طلاقها فكتب فلانة بنت فلان طالق لم يقع اهـ."

(کتاب الطلاق، ج3، ص264، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612101083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں