بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق نامہ پر ایک دستخط کرنے کا حکم


سوال

پہلا سوال یہ ہے کہ اگر طلاقِ ثلاثہ کی تحریر  پر شوہر ایک دستخط کر دے تو کیا طلاق ثلاثہ واقع ہوجائے گی ؟،عموماً وکیل طلاق ثلاثہ کے لیے تین دفعہ دستخط کرواتے ہیں۔ 

دوسرا سوال یہ ہے کیا تین طلاق دینے کے لیے تین دفعہ زبان سے کہنا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  جس طرح طلاق کا لفظ بولنے سے طلاق واقع ہوجاتی ہے اسی طرح لکھنے سے اور لکھے ہوئے پر دستخط کرنے سے بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے،لہٰذا صورتِ مسئولہ میں :

1۔دستخط کرنے والے کو اگر معلوم ہو  کہ تحریر میں تین طلاقیں لکھی ہوئی ہیں اور اس نے آخر میں ایک دستخط بھی کردیا  تو تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی،ہر طلاق کے لیے الگ الگ دستخط ضروری نہیں ہے۔

2۔اسی طرح تین طلاقیں دینے کے لیے تین دفعہ زبان سے  کہنا بھی ضروری نہیں ہے، بلکہ  ایک دفعہ  تین طلاق کہنے سے بھی تین طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و لو استكتب من آخر كتابًا بطلاقها و قرأه على الزوج فأخذه الزوج و ختمه و عنونه و بعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه."

(مطلب في الطلاق بالكتابة، 246/3،ط: ایچ ایم سعید)

و فیه أیضاً:

"(و البدعي ثلاثة متفرقة) و كذا بكلمة واحدة بالأولى."

(كتاب الطلاق، 232/3،ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101857

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں