بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق میں شک ہوجانے کی صورت میں طلاق کاحکم


سوال

شک ہوا کہ طلاق دی،پھر عورت کو کہا کہ مصیبت پیش آئی ،تو  مجھے نکاح کا وکیل بناؤ ،تاکہ تجدیدِ نکاح کروں ،پھر حل ہوا کہ طلاق نہیں دی ۔ کیا عورت کو اس طرح کہنے سے نکاح میں حرج ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں طلاق دینےمیں شک ہوجانے  کی وجہ سےکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے۔نیز اس شک کی بنیاد پراپنی بیوی کومذکورہ جملہ کہنےسےنکاح پرکوئی اثر نہیں پڑاہے،نکاح بدستوربرقرار ہے۔

"الأشباہ والنظائر" میں ہے :

"ومنها: شك هل طلق أم لا لم يقع."

(قاعدة من شك هل فعل أم لا، ص:52،  ط: دارالكتب العلمية)

"غمز عيون البصائرفي شرح الأشباه والنظائر"میں ہے:

"أما الطلاق والعتاق فإنهما ‌لا ‌يقعان ‌بالشك."

(قاعدة من شك هل فعل أم لا، 211/1، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406100019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں