بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے صیغہ مستقبل سے طلاق کے عدم وقوع کا حکم


سوال

میں نے بیوی کو میکے بھیجا تھا ،وہاں پر میرے سالوں نے میری بیوی کو دھمکایا کہ اپنے میاں سے کہو کہ اپنے باپ سے اپنا حصہ مانگو اور الگ گھر لے کر رہو ،پھر جب میں اپنی بیوی  بچوں سے ملنے گیا تو مجھے اپنے بیوی بچوں سے ملنے نہیں دیا ،پھر میں نے بیوی سے پوچھاکہ  کیا معاملہ ہوا ؟اس نے کچھ نہیں بتایا ،میں نے اس کو کہا کہ صحیح صحیح بتا ؤ ورنہ میں ایک طلاق دے دوں گا ،اب پوچھنا یہ ہے کہ ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع ہو گی یا نہیں ؟میں نے مستقبل میں دینے کا کہا تھا اور ڈرانے کے لیے کہا تھا تاکہ وہ صحیح بتا دے ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر واقعۃ سائل نے اپنی بیوی  سے یہ کہا تھا  کہ :  "میں طلاق دے دوں گا"  تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی، کیوں کہ یہ الفاظ مستقبل  میں طلاق دینے کی دھمکی ہے ،اور دھمکی  دینےسے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے ، لہذا سائل کا نکاح اپنی بیوی سے برقرار ہے۔

العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیۃ:

"صيغة ‌المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام"

(کتاب الطلاق ،ج:1،ص:38،ط:دار المعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں