میں نے اپنی بیوی کو شادی کے 15سال بعد طلاق دی۔شادی کےوقت لڑکی والوں کی طرف سے سامان آتا ہے،اور کچھ لڑکے والوں کی طرف سے ہوتا ہے،اسی طرح دونوں کی طرف سے کم وبیش کچھ سونا بھی ہوتا ہے،ازدواجی زندگی کے دوران کچھ سونے کے علاوہ باقی سب ہم نے باہمی رضامندی سےبیچ دیاتھا،اورتقریباًآدھی رقم ہم نے حج میں خرچ کی،اوربچی ہوئی رقم کاروبار میں لگائی،اس میں رقم پھنس گئی اور وصول ہونے پر وہ رقم گھر میں کام کروانے میں خرچ ہوئی،طلاق ہونے تک میری بیوی نے اس رقم کا کوئی مطالبہ نہیں کیا،2021ء میں بیوی کو طلاق دی تھی ،اب سامان میں کچھ چیزیں موجود ہیں اور کچھ موجود نہیں ہیں،شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ لڑکی والے کتنی چیزوں کا مطالبہ کرسکتے ہیں اور کتنی چیزیں ہم ان کو دینے کے پابند ہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کی مطلقہ جہیز میں جو کچھ لے کر آئی تھی ، اور جو چیزیں بطورِ تحفہ شوہر یا اس کے رشتہ دار وں نے دی تھیں یہ سب چیزیں مطلقہ کی ملکیت شمار ہوگی اورلڑکی والوں کوان چیزوں کے مطالبہ کا حق حاصل ہے،اور سائل شرعاً ان چیزوں کے واپس کرنے کا پابند ہے،البتہ جو رقم سائل نے اپنی مطلقہ کی رضامندی سے خرچ کی تھی،اورجہیز کی جوچیزیں استعمال سے ختم ہوگئیں ہیں ،طلاق کے بعد لڑکی والوں کو ان چیزوں کے مطالبہ کا حق نہیں ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"كل أحد يعلم الجهاز للمرأة إذا طلقها تأخذه كله، وإذا ماتت يورث عنها."
(کتاب النکاح،باب المہر،158/3 ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307100103
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن