بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کو ولادت کے ساتھ معلق کرنا


سوال

 ایک شخص نے اپنی بیوی کو کہاکہ:  اگر آپ نے لڑکا جنا تو آپ کو ایک طلاق ، اگر لڑکی جنا تو دو طلاق لیکن اتفاقاً اس کی بیوی لڑکا لڑکی دونوں جنا، تو اب کیا حکم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں پہلے پیدائش کا اعتبار ہے،  اگر  مذکورہ عورت نے  پہلے لڑکے کو جنا، پھر لڑکی کو جنا توعورت کو ایک طلاق ہوگی، اور اگر پہلے لڑکی کو جنا اور پھر لڑکے کو جنا تو ایسی صورت میں  دو طلاقیں ہوں گی، اور  اگر معلوم نہیں کہ پہلے لڑکے کی پیدائش ہوئی یا  لڑکی کی،  تو ایسی صورت میں   قضاء ایک طلاق ہوگی، اور دیانۃً دو طلاق ہوں گی۔واضح رہے کہ عورت کی عدت  بہر صورت دوسری پیدائش کے ساتھ ختم ہوگی، اور نکاح ختم ہوکر عورت آزاد ہوگی۔

البحر الرائق میں ہے :

"( قوله: وفي إن ولدت ذكرا فأنت طالق واحدة ، وإن ولدت أنثى فثنتين فولدتهما ، ولم يدر الأول تطلق واحدة قضاء وثنتين تنزها ، ومضت العدة)؛ لأنها لو ولدت الغلام وقعت واحدة ، وتنقضي عدتها بوضع الجارية، ثم لا يقع أخرى به؛ لأنه حال انقضاء العدة، ولو ولدت الجارية أولا وقعت تطليقتان ، وانقضت عدتها بوضع الغلام، ثم لا يقع شيء آخر به؛ لما ذكرنا أنه حال انقضاء العدة، فإذا في حال تقع واحدة، وفي حال تقع ثنتان فلا تقع الثانية بالشك، والأولى أن يؤخذ بالثنتين تنزها واحتياطا ، والعدة منقضية بيقين؛ لما بينا. قيد بقوله: لم يدر الأول؛ لأنه لو علم فقد بيناه، وإن اختلفا فالقول للزوج لإنكاره، وأشار بمضي العدة إلى أنه لا رجعة، ولا إرث كما في غاية البيان".

(البحر الرائق: كتاب الطلاق، باب التعليق في الطلاق (4/ 33)، ط. دار المعرفة، مكان النشر بيروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا قال: إن ولدت غلاما فأنت طالق واحدة، وإن ولدت جارية فأنت طالق ثنتين، فولدت غلامًا وجارية ولم يدر الأول تلزمه طلقة واحدة قضاء وفي الاحتياط ثنتان تنزهًا وقد انقضت العدة".

(الفتاوى الهندية: كتاب الطلاق،الباب الرابع في الطلاق بالشرط ونحوه،  الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما (1/ 424)، ط. رشيديه)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406100710

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں