بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کو قسم کے ساتھ معلق کرنا


سوال

اگر کسی آدمی نے قسم کھائی کہ میں فلاں شخص سے بات نہیں کروں گا اگر بات کی تو میری بیوی کو طلاقیں اب اس شخص نے عدد کا ذکر نہیں کیا لیکن صرف جمع کا صیغہ(طلاقیں) استعمال کیا ہے کیا حانث ہونے سے ایک طلاق واقع ہوگی یا تین ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص قسم میں حانث ہوگیا تو اس کی بیوی کو تین طلاقیں واقع ہوں گی البتہ اگر وہ دوطلاقوں کی نیت بیان کرے اور اس پر حلف بھی اٹھالے تو پھر اس کے قول کا اعتبار کرتے ہوئے  دوطلاقیں واقع ہوں گی ۔

مجمع الأنہر میں ہے :

"(ولو قال) لا أكلمه (أياما أو شهورا أو سنين فعلى ثلاثة) من كل صنف بالإجماع، وهو رواية الجامع الكبير، وهو الأصح؛ لأنها ‌أقل ‌الجمع ".

(‌‌كتاب الأيمان ، باب اليمين في الأكل والشرب واللبس والكلام ج:1ص:569ط:دار إحياء التراث العربي)

الأشباوہ النظائر  میں ہے :

"لو كان اسمها طالقا، أو حرة فناداها إن قصد الطلاق، أو العتق وقعا، أو النداء فلا، أو أطلق فالمعتمد عدمه ولو كرر لفظ الطلاق فإن قصد الاستئناف وقع الكل، أو التأكيد فواحدة ديانة، والكل قضاء وكذا إذا أطلق ولو: قال أنت طالق واحدة في ثنتين فإن نوى مع ثنتين دخل بها أولا وإلا فإن نوى وثنتين فثلاث إن كان دخل بها وإلا فواحدة".

(‌‌الفن الأول: القواعد الكلية  ، ‌‌القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها ، ‌‌قاعدة في الأيمان ص:46 ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501102046

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں