بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کو معلق کرنا


سوال

زید نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر تو بکر سے بات کرے گی تو تم کو طلاق ، اتفاق سے بکر اپنے ایک دوست کے ساتھ شادی کی دعوت دینے کے لیے  زید کے گھر آیا اور دعوت کا پیغام دیا اس پر زید کی بیوی نے کہا “اچھا ٹھیک ہے"  جب کہ زید کے گھرزید کے بیوی کے علاوہ کوئی بھی نہیں  تھا تو کیا اس سے طلاق ہو جائے گی۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگر زید کی بیوی کو پیغام بکر ہی نے دیا اور اس کے جواب میں بیوی نے اچھا ٹھیک ہے کہا تو اس سے زید کی بیوی  کوایک طلاق رجعی واقع ہوجائے گی ، عدت کے دوران رجوع کرلینے کی صورت میں نکاح برقرار رہے  گا ورنہ عدت گزر جانے سے نکاح ختم ہوجائے گا ، عورت اپنی مرضی سے جہاں چاہےگی نکاح کر سکے گی،پہلے شوہر کے ساتھ بھی باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دوبارہ نکاح کرنا صحیح ہوگا، اس کے بعد شوہر کو دو طلاق کا اختیار  باقی رہے گا۔ اور اگر زید کی بیوی کو پیغام بکر نے نہیں دیا بلکہ اس کے دوست نے دیا تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق۔

(كتاب الطلاق، الْبَابُ الرَّابِعُ فِي الطَّلَاقِ بِالشَّرْطِ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي تَعْلِيقِ الطَّلَاقِ بِكَلِمَةِ إنْ وَإِذَا وَغَيْرِهِمَا، ١ / ٤٢٠، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101562

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں