بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کو معلق کرنے کے بعد شرط کے نہ پائے جانے کا حکم


سوال

میری بیوی کا میری بھابھی کے ساتھ 26 دن پہلے جھگڑا ہوا، میری بیوی مجھے کہنے لگی کہ مجھے طلاق دو اور اس پر بضد تھی کہ مجھے طلاق دو، ورنہ میں خودکشی کرلوں گی، خنجر لے کر سب کو مارنے اور اپنے آپ کو مارنے پر تلی ہوئی تھی، آخر کار مجھے مجبوراً یہ بات کہنی پڑی کہ ’’ میں طلاق دیتا ہوں‘‘، یہ میں نے دو دفعہ کہا، ہم لوگ گھر کے باہر کھڑے جھگڑا کررہے تھے اور اسی دوران میں نے یہ بھی کہا کہ اگر تم گھر سے نکلی تو میں تم کو فارغ کردوں گا اور میری بیوی گھر کے اندر نہیں آئی، بلکہ وہیں سے اپنے میکے چلی گئی، اب سوال یہ ہے کہ میرے الفاظ سے کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ ہماری راہ نمائی فرمائیں، اب ہم ساتھ رہنا چاہتے ہیں، دونوں رضامند ہیں، اور میرے چار بچے ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں  جب سائل نے اپنی بیوی کو دو مرتبہ یہ کہا کہ : ’’میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ تو ان الفاظ سے سائل کی بیوی پر دو طلاقِ رجعی واقع ہوگئی تھیں، اس کے بعد سائل نے اپنی بیوی کو کہا کہ ’’اگر تم گھر سے نکلی تومیں تم کو فارغ کردوں گا‘‘  تو اس سے سائل کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، سائل اپنی بیوی کے ساتھ عدت کے دوران رجوع کرسکتا ہے، البتہ رجوع کے بعد سائل کو صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"‌‌باب الرجعة (هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة)... وتصح مع إكراه وهزل ولعب وخطإ (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة."

(كتاب الطلاق، باب الرجعة، ج: 3، ص: 399، ط: دار الفكر بيروت)

فتاویٰ ہندیہ:

"(الفصل الأول في الطلاق الصريح) . وهو كأنت طالق ومطلقة وطلقتك وتقع واحدة رجعية وإن نوى الأكثر أو الإبانة أو لم ينو شيئا كذا في الكنز."

(کتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل الأول في الطلاق الصريح، ج: 1، ص: 354، ط: دار الفكر بيروت)

وفيه أيضاً:

"وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: ‌إن ‌دخلت ‌الدار فأنت طالق."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط ونحوه، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، ج: 1، ص: 420، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144401100168

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں