میں نے اپنی بیوی کو مؤرخہ 2ستمبر2020 کو ایک طلاق دی ہے اور اس کے بعد وہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی ہے اور میں دوبارہ رجوع کرنا چاہتا ہوں، لیکن فی الحال وہ راضی نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں!
صورتِ مسئولہ میں جب تک سائل کی مطلقہ بیوی عدت میں ہے، سائل کو اس سے رجوع کا حق حاصل ہے، چاہے مطلقہ بیوی راضی ہو یا نہ ہو، بشرطیکہ سائل نے طلاقِ رجعی دی ہو، مسئولہ صورت میں رجوع کا طریقہ یہ اختیار کرلیا جائے کہ سائل زبانی ان الفاظ کے ساتھ رجوع کرلے:"میں نے اپنی مطلقہ بیوی (اس کا نام) سے رجوع کرلیا ہے"، اور اپنے اس رجوع پر دو گواہ بنالے، اور مذکورہ خاتون کو مطلع بھی کردے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
الرَّجْعَةُ إبْقَاءُ النِّكَاحِ عَلَى مَا كَانَ مَا دَامَتْ فِي الْعِدَّةِ كَذَا فِي التَّبْيِينِ وَهِيَ عَلَى ضَرْبَيْنِ: سُنِّيٌّ وَبِدْعِيٌّ (فَالسُّنِّيُّ) أَنْ يُرَاجِعَهَا بِالْقَوْلِ وَيُشْهِدَ عَلَى رَجْعَتِهَا شَاهِدَيْنِ وَيُعْلِمَهَا بِذَلِكَ فَإِذَا رَاجَعَهَا بِالْقَوْلِ نَحْوُ أَنْ يَقُولَ لَهَا: رَاجَعْتُك أَوْ رَاجَعْتُ امْرَأَتِي وَلَمْ يُشْهِدْ عَلَى ذَلِكَ أَوْ أَشْهَدَ وَلَمْ يُعْلِمْهَا بِذَلِكَ فَهُوَ بِدْعِيٌّ مُخَالِفٌ لِلسُّنَّةِ وَالرَّجْعَةُ صَحِيحَةٌ وَإِنْ رَاجَعَهَا بِالْفِعْلِ مِثْلُ أَنْ يَطَأَهَا أَوْ يُقَبِّلَهَا بِشَهْوَةٍ أَوْ يَنْظُرَ إلَى فَرْجِهَا بِشَهْوَةٍ فَإِنَّهُ يَصِيرُ مُرَاجِعًا عِنْدَنَا إلَّا أَنَّهُ يُكْرَهُ لَهُ ذَلِكَ وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يُرَاجِعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ بِالْإِشْهَادِ ،كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ.
( الْبَابُ السَّادِسُ فِي الرَّجْعَةِ وَفِيمَا تَحِلُّ بِهِ الْمُطَلَّقَةُ وَمَا يَتَّصِلُ بِهِ، ١ / ٤٦٨، ط: دار الفكر)
الجوہرة النیرة میں ہے:
قَالَ - رَحِمَهُ اللَّهُ - (وَإِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ تَطْلِيقَةً رَجْعِيَّةً أَوْ تَطْلِيقَتَيْنِ فَلَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا فِي عِدَّتِهَا رَضِيَتْ بِذَلِكَ أَوْ لَمْ تَرْضَ) إنَّمَا شُرِطَ بَقَاؤُهَا فِي الْعِدَّةِ لِأَنَّهَا إذَا انْقَضَتْ زَالَ الْمِلْكُ وَحُقُوقُهُ فَلَا تَصِحُّ الرَّجْعَةُ بَعْدَ ذَلِكَ وَقَوْلُهُ رَضِيَتْ أَوْ لَمْ تَرْضَ؛ لِأَنَّهَا بَاقِيَةٌ عَلَى الزَّوْجِيَّةِ بِدَلِيلِ جَوَازِ الظِّهَارِ عَلَيْهَا وَالْإِيلَاءِ وَاللِّعَانِ وَالتَّوَارُثِ وَوُقُوعِ الطَّلَاقِ عَلَيْهَا مَا دَامَتْ مُعْتَدَّةً بِالْإِجْمَاعِ وَلِلزَّوْجِ إمْسَاكُ زَوْجَتِهِ رَضِيَتْ أَوْ لَمْ تَرْضَ وَقَدْ دَلَّ عَلَى ذَلِكَ قَوْله تَعَالَى {وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ} [البقرة: 228] سَمَّاهُ بَعْلًا وَهَذَا يَقْتَضِي بَقَاءَ الزَّوْجِيَّةِ بَيْنَهُمَا.
(كِتَابُ الرَّجْعَةِ،٢ / ٥٠، ط: المطبعة الخيرية )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201201297
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن