بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کوعورت کی مشیئت شرط کے ساتھ معلق کرنے کا حکم


سوال

میں نے اپنے بھائی سے کہا کہ اگر میری بیوی مجھ سے طلاق چاہتی ہے تو میری طرف سے پچاس طلاق ہو،  جبکہ میری بیوی سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ میں طلاق نہیں چاہتی  ہوں،  اس صورت میں شریعت  کاکیا حکم  ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر سائل کی بیوی سائل کے اس جملہ کہ: "اگر میری بیوی مجھ سے طلاق چاہتی ہے تو میری طرف سے پچاس طلاق ہوں" کے جواب میں اسی وقت یہ کہہ دیتی کہ میں طلاق چاہتی ہوں تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتیں، جب اس نے نہیں چاہا تو کوئی بھی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

مصنف ابن أبي شيبة میں ہے:

"حدثنا أبو بكر بن عياش، عن مغيرة، عن إبراهيم؛ في الرجل يقول لامرأته: إن شئت فأنت طالق، قال: إن شاءت فهي طالق، وإن لم تشأ فلا شيء."

(باب) ما قالوا في الرجل يقول لامرأته : إن شئت فأنت طالق،ج: 4، صفحه: 110، رقم الحدیث: 18352، ط: مكتبة الرشد - الرياض)

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

 "ولو قال: إن شئت فأنت طالق إذا شئت فلها مشيئتان مشيئة في الحال ومشيئة في عموم الأحوال لأنه علق بمشيئتها في الحال طلاقا معلقا بمشيئتان في أي وقت كان ، والمعلق بالشرط كالمرسل عند وجود الشرط فإذا شاءت في المجلس صار كأنه قال: أنت طالق إذا شئت اهـ."

(کتاب الطلاق، فصل في المشيئة، ج: 3، صفحه: 368، ط:  دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144405100982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں