بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تمہیں طلاق ہو اگر تم دوبارہ دروازے میں نظر آئی کہنے کا حکم


سوال

کیا فرتے ہیں مفتیان کرام کہ زید نے اپنی بیوی کو دروازے میں کھڑا دیکھا تو زید نے کہا کہ تمہیں طلاق ہو اگر تم دوبارہ دروازے میں نظر آئی اس کے بعد زید کی بیوی نے اس دروازے کو چھوڑا اور آنے جانے کے لیے گھر کا دوسرا دروازہ استعمال کیا۔کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اس طرح کی گفتگو کہ: "تمہیں طلاق ہو اگر تم دوبارہ دروازے میں نظر آئی"   اس وقت کی جاتی ہے جب بیوی پردہ اہتمام نہ کر رہی ہو اور ہر وقت دروازے میں کھڑی باہر جھانک رہی ہو، یا باہر کسی کے ساتھ باتیں وغیرہ کر رہی ہو اور اس سے مقصد یہ ہوتا ہے کہ آئندہ اس طرح کی حرکات سے باز آئے، اس سے یہ مقصد نہیں ہوتا کہ وہ دروازے سے آنا جانا بند کر دیے، لہذا اگر زید کی بیوی نے دروازے وغیرہ میں اس طرح کھڑا ہونا  ترک کر دیا ہے، جس طرح کھڑی دیکھ کر زید نے منع کیا تھا تو  اس دروازے یا کسی دوسرے دوازے سے آنے جانے سے طلاق واقع نہیں ہو گی۔

اور اگرزید  کی بیوی مذکورہ  بالا طرز جس سے شوہر منع کرتے ہوئے زید نے یہ الفاظ کہے تھے کہ: "تمہیں طلاق ہو اگر تم دوبارہ دروازے میں نظر آئی"   سے باز نہیں آئی تو  ان الفاظ (تمہیں طلاق ہو اگر تم دوبارہ دروازے میں نظر آئی) سے ایک طلاق رجعی واقع ہو جائے گی، عدت کے دورن رجوع کا حق باقی رہیے گا، عدت کے گذرنے پر نکاح ختم ہو جائے گا۔عورت اپنی مرضی سے جہاں چاہے نکاح کر سکے گی،پہلے شوہر کے ساتھ بھی باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے دوبارہ نکاح کرنا صحیح ہوگا۔

فتاوی عالمگیری میں  ہے:

" وإذا أضافه إلى الشرط ‌وقع ‌عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق۔"

(کتاب الطلاق،الباب الرابع فی الطلاق بالشرط،الفصل الثالث فی تعلیق الطلاق،ج1،صفحہ: 420،ط: دارالفکر)

الدر مع الرد میں ہے:

" (ھی استدامۃ الملک القائم فی العدۃ بنحو راجعتک ورددتک ومسکتک بلا نیۃ لانہ صریح)۔"

(باب الرجعۃ، ج: 3،صفحہ: 398،397، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307100466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں