بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی عدت میں بیوی سے بات کرنا


سوال

کیا طلاق کی عدت کے دوران کسی اہم مسئلے کے لیے سابقہ ​بیوی سے فون پر بات یا ملاقات ہو سکتی ہے اور عدت کے بعد سابقہ بیوی کے ساتھ بچوں کی موجودگی میں گاڑی چلانا یا سفر کرنا ممکن ہے؟

جواب

اگر شوہر نے ایک یا دو طلاق رجعی دی ہیں تو بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں، تاہم اگر شوہر نے تین طلاقیں یا ایک طلاقِ بائن دی ہے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر فتنے میں واقع ہونے کا خطرہ ہے تو بات چیت نہ کرے ، لیکن اگر کوئی بات کرنے کی انتہائی ضرورت پیش آگئی اور کسی اور کے ذریعہ سے پیغام پہنچانا ممکن نہ ہو تو بوجہ مجبوری بات کرنے کی گنجائش ہے،اور اسی طرح بچوں کی موجودگی میں سفر کرنے سے  فتنہ کا اندیشہ نہ ہو تو سفر کرنا جائز ہے  ورنہ نہیں ۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

" ( ولا بد من سترة بينهما في البائن )؛ لئلا يختلي بالأجنبية، ومفاده إن الحائل يمنع الخلوة المحرمة. 

(قوله: ولا بد من سترة بينهما في البائن ) وفي الموت تستتر عن سائر الورثة ممن ليس بمحرم لها، هندية. 
 وظاهره أن لا سترة في الرجعي، وقول المصنف الآتي: ومطلقة الرجعي كالبائن يفيد طلب السترة فيه أيضاً، ويؤيده ما تقدم في باب الرجعة: أنه لا يدخل على مطلقة إلا أن يؤذنها، ثم الظاهر ندب السترة فيه؛ لكونها ليست أجنبيةً ويحرر، ط  قلت: وقدمنا عن الجوهرة ما يفيد عدم لزوم السترة في الرجعي ولو الزوج فاسقاً؛ لقيام الزوجية وإعلامها بالدخول، لئلا يصير مراجعاً، وهو لا يريدها فلا يستلزم وجوب السترة بعد الدخول، نعم لا مانع من ندبها."

(باب طلاق المریض، جلد۳، ص:۵۳۷، ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144407101895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں