بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کی دھمکی سے وقوع طلاق کا حکم


سوال

عرصہ  دراز  سے  میاں بیوی کے درمیان ناچاقی ہے جس بنا   پہ ان کے درمیان کوئی ازدواجی تعلق نہیں ہے،  جب کہ چار پانچ ماہ سے میاں، بیوی بچوں  سے جدا اپنی بہن کے گھر رہتا ہے، اس مکمل عرصہ میں میاں نے کئی بار یہ الفاظ کہے ہیں جو کبھی بیوی کو مخاطب کرکے کہے ہیں کہ (تم صرف تین پاؤں پہ کھڑی ہو، تم صرف تین لفظوں کی ہو، اگر ہماری اولاد نہ ہوئی ہوتی تو کب کا میں یہ ہمارا رشتہ ختم کرچکا ہوتا) اور کبھی ساس کے سامنے کہے ہیں کہ ( آپ کی بیٹی صرف تین پاؤں پہ کھڑی ہے، آپ کی بیٹی صرف تین الفاظ کی  ہے) اور اس طرح دیگر کئی افراد کے سامنے یہ الفاظ کہہ چکا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ:

1- میاں کا مذکورہ الفاظ سے بیوی کو مخاطب کرنا یا دیگر افراد کے سامنے کہنے سے میاں بیوی کے رشتہ کا کیا حکم ہے ؟

2-میاں کا بیوی سے جدا رہنا، تعلقات قائم نہ رکھنا، اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرماکر ممنون فرمائیں!

جواب

1. صورتِ مسئولہ  میں شوہر کے جو الفاظ سوال میں ذکر کیے گئے ہیں، یہ الفاظ طلاق کی دھمکی کے ہیں، طلاق واقع کرنے کے الفاظ نہیں ہیں، اس لیے ان الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

2. شوہر کا بیوی سے جدا رہنا اور اس کے حقوق ادا نہ کرنا اور تعلقات قائم نہ رکھنا شرعاً  درست نہیں ہے، میاں بیوی کے نباہ کی ہر ممکن کوشش کی جائے اور  میاں بیوی کی آپس کی ناچاقی کے بنیادی  اسباب معلوم کیے جائیں، جن اسباب کی وجہ سے جھگڑے ہوتے ہیں اُن اسباب کے سدّ باب کی کوشش کی جائے۔

باقی میاں بیوی کے آپس میں ایک دوسرے سے جدا رہنے کی وجہ سے رشتہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا،  رشتہ برقرار رہتا ہے۔ 

الفتاوى الهندية (1/ 384):

"في المحيط: لو قال بالعربية: أطلق لايكون طلاقًا."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207201310

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں