بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وسوسے آنے سے طلاق کا حکم


سوال

 میری منگیتر کے ساتھ نکاح کی بات چل رہی تھی، تو کسی خاندانی روایت کی وجہ سے نکاح وقت پر کرنا مشکل ہو رہا تھا، تو میں نے اس وجہ سے کہا "اگر نکاح رہتا ہے"(بس اتنا بولا)، مطلب یہی تھا کہ اگر اس روایت کی وجہ سے نکاح رہتا ہے، تو پھر اس روایت کو بعد میں کرتے رہے اور نکاح پہلے، کیا اس کلمہ کی وجہ سے کہ اگر نکاح رہ جاتا ہے تو اس کی وجہ سے مستقبل میں نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑے گا ،مفتی صاحب کسی اور مو ضوع (یعنی طلاق کے علاوہ کسی اور موضوع) جیسے اوپر والی بات کرنے سے یا سمجھانے سے مجھے شک پڑ جاتا ہے کہ کہیں اس بات کی وجہ سے نکاح پر اثر تو نہیں پڑے گا اور طلاق کے متعلق عجیب عجیب وسوسے آتے ہیں، اور دماغ کو سکون نہیں آتا، اس وسوسے بچنے کےلیے میں کیا کروں، حالاں کہ ابھی شادی بھی نہیں ہوئی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرسائل نے یہ کہاہےکہ"  اگر نکاح رہتا ہے" اور سائل کا مقصد اس جملہ سے یہ تھاکہ  "اگر اس روایت کی وجہ سے نکاح رہتا ہے، تو پھر اس روایت کو بعد میں کرتے رہے اور نکاح پہلے" تومستقبل میں اس جملے سےمستقبل میں نکاح پراثرنہیں پڑےگا،لہذاسائل اس جملہ سے کسی شک وشبہ اور وسوسے میں مبتلانہ ہو۔

باقی سائل کو جو  طلاق کےمتعلق وسوسے آتے ہیں توان کی پرواہ نہ کرے، بلکہ  فوراً  "أعوذ باللہ من الشیطن الرجیم" پڑھے اور اپنے آپ کو کسی کام میں مصروف کرلے، اگر اس تدبیر پر عمل ہوجائے تو ان شاء اللہ وسوسہ کی بیماری ختم ہوجائے گی ،نیز  "لاحول ولا قوۃ إلا باللہ "کا کثرت کے ساتھ ورد کریں،اور یہ دعا بکثرت پڑھیں: "اللَّهُمَّ أَلْهِمْنِي رُشْدِي، وَأَعِذْنِي مِنْ شَرِّ نَفْسِي"

 ساتھ ساتھ درج ذیل آیت کو بھی بکثرت پڑھتے رہیں:

"﴿رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ ، وَأَعُوذُ بِكَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ﴾."( سورہ مومنون ، آیت 97، 98)


  نیز  اللہ کا ذکر  خصوصاً کلمہ طیبہ بکثرت پڑھنے کا اہتمام کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وعن الليث لايجوز طلاق الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب".

(كتاب المرتد، ج:4، ص:224، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144402100810

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں