بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کا لفظ بار بار کہنے سے کتنی طلاق ہوگی؟


سوال

طلاق کو معلق کرنے اور بار بار کہنے کا کیا حکم ہے؟ یعنی اس سے ایک طلاق واقع ہوگی یا دو یا تین؟

جواب

طلاق کا لفظ جتنی بار کہے گا اتنی بار طلاق واقع ہوجائے گی، نیز طلاق معلق کرنے کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر ایک سے زیادہ طلاق کو کسی کام پر معلق کردیا تو اس شرط کے پائے جانے کی صورت میں اتنی بار ہی طلاق واقع ہوگی جتنی طلاقیں معلق کی تھیں، البتہ طلاق کے الفاظ اور بیوی کے مدخول بہا یا غیر مدخول بہا ہونے کے اعتبار سے احکام مختلف ہوتے ہیں، لہٰذا اگر کوئی واقعی مسئلہ درپیش ہے تو شوہر نے طلاق کے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ ذکر کر کے دوبارہ مسئلہ معلوم کرلیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں