کیا طلاق کی اہمیت اور مسائل سے ناواقف ہونے سے طلاق ہو جاتی ہے؟
واضح رہے کہ طلاق کے مخصوص الفاظ کے ساتھ طلاق دینا ان امور میں سے ہے جو بہر صورت واقع ہوجاتی ہے، خواہ بیوی کو ڈرانے، دھمکانے کے لیے طلاق کے الفاظ کہے جائیں یا مذاقاً ہو یا کسی اور نیت سے طلاق دی جائے۔
نیز ایک مسلمان کے ذمہ اللّہ پاک نے جو فرائض عائد کیے ہیں ان میں یہ بھی شامل ہے کسی بھی معاملہ کو شروع کرنے سے پہلےاس کے شرعی مسائل کا علم حاصل کرے، مذکورہ شخص نے جب شادی کی تھی تو نکاح اورطلاق کے بنیادی مسائل کا جاننا اس کے ذمہ فرض تھا، نیز ایک اسلامی ملک میں رہتے ہوئے جہاں دین کا علم حاصل کرنے سے کوئی مانع موجود نہیں ہے لاعلمی شرعاً عذر نہیں ہے۔
لہذا طلاق کے مسائل سے ناواقف ہونا عذر نہیں ہے، ایسے شخص کی طلاق واقع ہوجائے گی۔
حدیث مبارک میں ہے:
"وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ثلاث جدهنّ جد وهزلهنّ جد: النكاح والطلاق والرجعة ". رواه الترمذي وأبو داود وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب". (مشکاة، 2/284، باب الخلع والطلاق، ط: قدیمی) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109202410
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن