میرے شوہر نے مجھے15-6-2023کو31-5-2023کی لکھی ہوئی طلاق بجھوائی۔ 2-6-2023کو پہلے ایام مخصوص30-6-2023کودوسری ماہوای اور30-7-2023کو تیسری دفعہ۔ اب اس بارے کیا حکم ہے؟
وضاحت: طلاق نامہ میں ایک طلاق درج تھی۔
واضح رہے کہ جس وقت زبانی طلاق دی جائے یا طلاق نامہ کی تحریر لکھی جائے اسی وقت سے مطلقہ کی عدت شروع ہوجاتی ہے، لہذا صورت مسئولہ میں اگر شوہر نے مؤرخہ 31-5-2023 کی تحریرشدہ طلاق نامہ سائلہ کو بھیجا تو شرعا طلاق نامہ جس تاریخ کو لکھا گیا تھا اس تاریخ کے بعد سے تین ماہواری کے گزرنے سے سائلہ کا نکاح ختم ہوگیا،لہذا مذکورہ تحریری طلاق نامہ کے بعد اگر تیسری ماہواری ختم ہوگئی ہو تو نکاح ٹوٹ گیا ہے، اب رجوع جائز نہیں۔ سائلہ عدت کے مکمل ہونے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے،اور اگر سابقہ شوہر کے ساتھ نباہ کی کوئی صورت بن جائے تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں باہمی رضامندی سے نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرنا ہوگا ۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت."
(كتاب الطلاق، فصل في بيان حكم الطلاق: 3/ 283، ط: رشیدیه)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء."
(الباب الثالث عشر في العدة: 1/ 526، ط: ماجدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101536
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن