بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے بعد عورت کی میراث میں حصہ لینا درست نہیں ہے


سوال

ایک صاحب نے اپنی تایازاد سے شادی کی، ایک بیٹی پیدا ہوئی،  اس کے ایک سال بعد طلاق دے دی،  مطلقہ نےباقی زندگی اپنی بیٹی اور بیٹی کی وفات کے  بعد نواسے کے ہاں گزاری،  جب وہ وفات پاگئیں توسابقہ شوہر نے مرحومہ کی وراثت (ان کے والد کی طرف ملنے والی جائیداد )میں سے اپنے حصے کا مطالبہ کردیا اور مرحومہ کے بھائیوں سے حصہ وصول کر لیا۔ سوال یہ ہے کہ کہ کیا طلاق  دے دینے کے بعد موصوف مرحومہ کی وراثت کے حق دار تھے بھی یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تو عدت گزارنے کے بعد عورت اور مرد کا رشتہ بالکل ختم ہوچکا تھا،لہذا عورت کے انتقال کے بعد شوہر اپنی سابقہ بیوی کی میراث میں حصے دار نہیں تھا جو حصہ اس نے وصول کیا ہے وہ اس کے لیے حلال نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201146

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں